عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 610186
كیا ہر مسلمان تك دین كی بات پہونچانا فرض ہے؟
سوال :1۔ کیا ہر ایک تک دین کی دعوت پہنچانا فرض عین ہے یا فرض کفایہ ہے؟
2۔ ایک آدمی کو کتنی بار دینی دعوت دینا ضروری ہے۔ جیسے کہ نماز کا وقت ہوا سب کو معلوم بھی ہے لیکن کوئی نماز کو آنے تیار نہیں تو کیا ان جیسے لوگوں کو ہر نماز کے لیے الگ الگ بلاتے رہنا ضروری ہوگا ۔ نا بلانے پر اس کو گناہ تو نہیں ملے گا؟
3۔ ایک آدمی کے متعلق یہ معلوم ہے کہ اسے نماز کو بلانے پر بھی وہ نماز کے لیے نہیں آے گا ۔ یہ سوچ کر اس کو نماز کے لیے نا بلانا باعث گناہ ہوگا یا نہیں؟
4۔ بعض مرتبہ دوستوں سے ملاقات ہوتی ہے ایک دوسرے سے کارگزاری لیتے ہیں کہ آج کل کیا مصروفیات ہے ساتھ ہی یہ بھی معلوم کرتے ہیں کہ پانچ وقت کی نماز ہورہی ہے یا نہیں۔ کیا اسطرح کا نماز کا سوال کرنا درست ہے کیونکہ اگر وہ بالفرض نماز نا پڑھتا ہوگا تو وہ ہاں میں جواب دے گا یا نا میں جواب دے گا۔ اگر ہاں کہے گا تو جھوٹ ہوگا اور اگر نہیں کہے گا تو سچ تو ہوگا لیکن اپنے گناہ کا اظہار بھی ہوگا جس پر اللہ تعالی نے پردہ ڈالا تھا۔ یعنی اس صورت میں اپنے گناہ کا اظہار لازم آتا ہے جو درست معلوم نہیں ہوتا۔
آپ حضرت والا سے گزارش ہے کہ ہر ایک سوال کا الگ الگ جواب عنایت فرمائیں۔ عین نوازش ہوگی۔
جواب نمبر: 610186
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 923-787/B=08/1443
(1) دنیا كے ہر ایك مسلمان تك دین كی بات پہونچانا ضروری نہیں، نہ فرض عین ہے او رنہ فرض كفایہ ہے، اپنی استطاعت كے مطابق جتنے لوگوں تك پہونچانا ممكن ہے اتنے لوگوں كو پہونچانا چاہئے۔
(2) اسے اتنی بات بتادینا كافی ہے كہ نماز تیار ہے۔
(3) اگر آپ كو معلوم ہے كہ وہ بلانے سے بھی نہیں آئے گا تب بھی یاد دہانی كے لیے اتنا كہہ دیں كہ نماز تیار ہے، اور دوسرے وقت میں ان كو نماز كی دعوت دیدے۔
(4) خیریت و حالات معلوم كرلینے كے بعد مذكور فی السوال باتیں بطور كارگزاری معلوم كرنے میں كوئی مضایقہ نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند