• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 608542

    عنوان: کیا مجھے ان حالات میں میں جماعت میں جانا چاہیے جبکہ کی امت کا اکثر حصہ دین سے اور دین کے احکامات سے دور ہیں 

    سوال:

    سوال : میرا سوال یہ ہے کہ میں نے دعوت و تبلیغ میں جماعت میں چار مہینے لگائے ہیں اور ہماری جو مسجد کے ساتھی ہیں مجھے اس پر زور دیتے ہیں ہیں کہ ماہانہ تین دن اور سالانہ چالیس دن اللہ کے راستے میں نکلو حالانکہ میرے ساتھ کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جس کی وجہ سے میں جماعت میں نہ جا سکوں سوائے اس کے کہ میرے پاس اپنا گھر نہیں ہے اور میں اپنے والد صاحب کے مکان میں میں ان کے ساتھ ہی رہتا ہوں ہو جس میں میرے اور بھائی اور ان کے بچے بھی رہتے ہیں میری اہلیہ اس پر اصرار کرتی ہے کہ میں جماعت میں نہ جاؤ ں کیو نکہ جماعت میں جانے سے خرچہ بھی ہوتا ہے اور کام کا حرج بھی ہوتا ہے وہ کہتی ہے کہ ہمیں اپنا گھر لینا ہے اس لیے لئے آپ یہی مقامی کام سے جڑتے رہے ہیں جماعت میں نہ جائیں جب کہ میرے جماعت میں جانے میں اس کے علاوہ اور کوئی رکاوٹ نہیں ہے تو کیا مجھے جو ترتیب مرکز نظام الدین سے ہر کام کرنے والے کو بتائی جاتی ہے سالانہ ۰۴ دن اور ماہنا ۳ دن کیا اس ترتیب پر وقت لگانا چاہیے یا اپنے گھر کے انتظام کے لئے لیے اس خیال کو چھوڑ دینا چاہیے ؟

    جواب نمبر: 608542

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 646-584/B=06/1443

     اگر آپ کو مکان کی سخت ضرورت ہے تو سردست اپنے کام کی طرف زیادہ دھیان دے سکتے ہیں اور جماعت کا کام مقامی طور پر کرتے رہیں جس قدر موقع نکال سکیں نکالیں، جب مکان کی طرف سے بے نیازی حاصل ہوجائے تو اب ترتیب کے ساتھ وقت لگائیں جماعت کے ذمہ دار حضرات کے سامنے صورت حال رکھ کر مشورہ کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند