• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 608063

    عنوان: خواتین کے لیے تبلیغی سفر کرنا کیسا ہے؟

    سوال:

    سوال : میرا سوال یہ ہے کہ کیا اب عورتوں کو تبلیغ جماعت میں اپنے محرم کے ساتھ جانا کی اجازت دی گئی؟ کیا یہ سب مفتی صاحبان نے اس کو جائز کہا ہے؟ سوشل میڈیا پر یہ والا پیغام گردیش کر رہا ہے ، اس کی کیا حقیت ہے؟ وضاحت فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا ۔

    عورتوں کا جماعت میں جانا: آج کا سوال نمبر 2 : عورتوں کا اپنا محرم کے ساتھ تبلیغی جماعت میں جانا کیسا ہے..؟ زید اپنی بیوی کو لیکر ممبئی سے لندن اُتنی دور دراز تبلیغی جماعت میں جانے والا ہے ، اس کے چھوٹے بچے ہیں جس کو اس کی نانی سنبھال رہی ہیں، تو کیا اس صورت حال میں مستورات کی جماعت کی صورت میں دور دراز تبلیغ کرنا جائز ہے یا نہیں؟

    جواب: تبلیغ جماعت کا مقصد دین سیکھنا اس کو پختہ کر دوسرے کو دین سیکھانے اور پختہ کرنے کے لیے تیار کرنا ہے ، اِس جذبے کو عام کرنے کے لیے لمبے لمبے لمبے سفر اختیار کیا جاتاہے جس طرح مرد دین سیکھنے کے لیے محتاج ہے ویسی ہی خواتین بھی محتاج ہیں اور گھروں میں عام طور پر اس کا انتظام نہیں ہے ، اس لیے اگر لندن یا کسی دور دراز مقام پر محرم کے ساتھ شریعت کی حودود کی پابندی کا لحاظ رکھتے جائے اور کسی کے حقوق ضائع نہ ہو تو شرعاً اس کی اِجازَت ہے۔ ( فتاوی محمودیہ 4 / 265 )

    مستورات کے ساتھ جماعت میں جانے کے جائز ، مفید اور ضروری ہونے کا فتوی دینے والے مفتیان کرام کے نام:

    v                 دارالعلوم دیوبند سے (1) حضرت مفتی محمود حسن گنگوہی صاحب۔ (2) حضرت مفتی نظام الدین صاحب۔ (3) حضرت مفتی حبیب الرحمن خیرآبادی۔

    v                 مظاہر العلوم سہارنپور سے (4)حضرت مفتی مظفر حسین صاحب۔ (5)حضرت مفتی سعید مظہری صاحب۔

    v                 شاہی مرادآباد سے (6) مفتی سلمان منصورپوری صاحب۔

    v                 لکھنؤ سے (7) مفتی محمد ظہور ندوی صاحب۔

    v                 کراچی سے (8) مولانا یوسف صاحب بنوری۔ (9) مفتی تقی عثمانی صاحب ۔ (10) مفتی یوسف صاحب لدھیانوی۔

    v                 جامعہ طالب الدین، ڈھابیل سے(11) حضرت مفتی احمد خانپوری صاحب۔

    v                 جامعہ حسینیہ راندر سورت سے (12) مفتی اسماعیل صاحب وڈی والا ۔

    اس کے علاوہ بر صغیر کے اکثر و بیشتر مفتیان کرام شریعت اور اصول کی پبندی کے ساتھ مستورات کے ساتھ جماعت میں نکلنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    مفتی محمود حسن صاحب اور مفتی نظام الدین صاحب کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں، فتاوٰی محمودیہ 3/3 حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ دیتے ہیں، فتاویٰ عثمانی جلد 1، صفحہ 2 حضرت مفتی احمد خانپوری صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ دیتے ہیں، محمود الفتاوی 3/3 ٭ حضرت مولانا یوسف صاحب لدھیانوی کا فتویٰ دیکھے، آپ کے مسایل اور انکا حال 9/12 حضرت مفتی اسماعیل واڑی والا صاحب کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں، روضۃ الفتاوی جلد 1/2 اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ مفتی عمران اسماعیل میمن استاد دارالعلوم رام پورہ، سورت، گجرات، انڈیا۔ Https://chat.whatsapp.com/INIbFUBrhTy108aYfFIlqv مکمل سوال و جواب کا لنک: http://www.aajkasawal.in

    آج کے سوال یا انا کی ویڈیو دیکھنے کے لیے اس چینل کو سبسکرائب کریں۔ https://www.youtube.com/c/MuftiImranIsmailMemon

    جواب نمبر: 608063

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 938-118T/B=09/1443

     اب سے بہت پہلے دارالعلوم دیوبند كے صدر مفتی حضرت مولانا مفتی سید مہدی حسن صاحب نے عورتوں كی جماعت میں نہ نكلنے كا فتویٰ دیا تھا۔ جس كی تصدیق مظاہر علوم سہارنپور كے ناظم حضرت مولانا عبد اللطیف صاحب نے اور مفتی اعظم مفتی سعید احمد صاحب نے كی ہے۔ (فتاوی دارالعلوم میں یہ مسئلہ چھپا ہوا ہے) دارالعلوم دیوبند سے یہی فتویٰ دیا جاتا ہے۔ اسی میں زیادہ عافیت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند