عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 57600
جواب نمبر: 5760001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 358-358/M=4/1436-U (۱) ایسا کوئی عمل ہمیں معلوم نہیں۔ (۲) گناہوں سے بچیں، حرام رزق نہ کھائیں، ناجائز لباس نہ پہنیں، اتباعِ سنت کا اہتمام رکھیں، اور تقویٰ اختیار کریں وغیرہا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں ایک لڑکے سے محبت کرتی ہوں جو کہ یوپی
میں رہتاہے جب کہ میں ممبئی میں رہتی ہوں، ہم دونوں ایک دوسرے سے اتنی شدید محبت
کرتے ہیں ، کہ میں اس کے لیے سب کچھ کرسکتی ہوں۔ میری اس سے ملاقات نیٹ پر ہوئی
اورابھی تک ہماری ایک دوسرے سے ملاقات نہیں ہوئی ہے، صرف ایک دوسرے کا فوٹو دیکھا
ہے۔میرے والدین اس کے بارے میں نہیں جانتے ہیں۔ مفتی جی میں نے محبت میں ایک بہت
بڑا گناہ کیا ہے۔ (۱)ہم
دونوں ایک دوسرے سے انٹرنیٹ پر بہت دیر رات تک بات چیت کیا کرتے تھے اور وہ بھی
سیکسی بات چیت۔ (۲)اس
سے ملاقات اتفاقی طور پر ہوئی اوراس نے مجھ سے صرف باڈی (سینہ بند)پہن کرکے میری
تصویر بھیجنے کو کہا۔ پہلے میں نے انکار کردیا لیکن چونکہ وہ ناراض ہوگیا اس لیے
میں نے اس کو بھیج دیا۔ اس کے بعد اس نے مجھ سے ننگی تصویر بھیجنے کو کہا۔ بہت
سارے بحث و مباحثہ کے بعد میں نے اس کوننگی تصویر بھیج دیا۔ اس کے بعداس نے مجھ سے .......
تبلیغی جماعت کے اکابرین کئی عرصے سے دین کا کام کررہے ہیں اور کافی کامیاب بھی ہیں، اللہ ان کو مزید کامیابی کی توفیق دے، مگر تبلیغی والے جہاد کے بارے میں بالکل بات نہیں کرتے ہیں، اس کے بارے میں آپ کیاکہتے ہیں؟ کیا اس جماعت میں شامل ہونا چاہئے جو جہاد کا پرچار نہ کرے؟ براہ کرم، جواب دیں۔
295 مناظرعلماء كے بیانات پر تبصرہ كرنا ، ان كو بے اصل قرار دینا اور اپنے كام كی تعریف كرنا؟
538 مناظركيا دين كی تبليغ كيلے ويديو بنانا شرعا جائز هے؟ اس بر بعض اعتراض كرتے ہيں۔ جواب سے نوازیں۔
408 مناظرتبلیغ کے لیے ویڈیو کا کرنا کیوں نہیں ہے جب کہ تبلیغ مسلمانوں کا اہم فریضہ ہے۔ جس طرح ضرورت کے وقت حرام چیز سور کا گوشت حلال ہوجاتا ہے۔ اور مولانا طاہر گیاوی نے کہا کہ چیلنج کا کرنا حرام ہے لیکن اسلام کے خلاف کوئی الٹی سیدھی باتیں کرے تو اس وقت چیلنج جیسی حرام چیز جائز ہوجاتی ہے تو پھر تبلیغ کے لیے ویڈیو کا بنانا جائز کیوں نہیں جب کہ یہ تو ایک اہم فریضہ ہے۔
368 مناظرکیا خیال ہے اس تحریک کے بارے میں جسے تبلیغی جماعت کے نام سے جانا جاتاہے جس میں ایک سال ، سات مہینے ، چارہ مہینے ، چالیس دن ، تین دن اور شب جمعہ وغیرہ کی حقیقیت نہ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے ثابت ہے اور نہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اورنہ ان کے بعد کے لوگوں سے ۔ جبکہ اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فرمادیاہے کہ تمہارے لئے تمہار ا دین مکمل کردیاہے یعنی حجة الوداع کے موقع پر تو پھر دین ان نئی چیزوں کا آنا بدعت نہیں تو اور کیاہے؟
414 مناظر