• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 53523

    عنوان: اگر کوئی شخص رمضان میں جماعت کے اندر نکلنا چاہے

    سوال: بعد سلام مسنون امید کہ آپ حضرات بخیر ہونگے ،اللہ آپ حضرات کی مساعئی جمیلہ کو قبول فرمائے ۔ ایک سوال پوچھنا تھا،امید ہے کہ آپ جواب دے کر ہمیں ممنون فرمائینگے ۔ ہمارے یہاں ماہ رمضان میں مبلغین حضرات جماعتوں کے نکالنے پر خوب زور لگاتے ہیں ،اور کہتے ہیں کہ رمضان کا مہینہ دعوت کا مہینہ ہے ، اور نئے ساتھیوں کو رمضان میں راہ خدا میں نکلنے کی خوب دعوت دیتے ہیں اور پرانے ساتھیوں کو رمضان مہینے میں باربار نکلنے کی دعوت دی جاتی ہے ،رمضان کے مہینے میں تراویح کا بھی معمول ہوتا ہے ،تراویح میں قرآن پڑھنے کا نصاب الگ الگ ہوتا ہے چنانچہ بعضے ساتھیوں کا قرآن کا کچھ حصہ چھوٹ بھی جاتا ہے ،اُن کو اس بات کی ترغیب دی جاتی ہے کہ آپ اخیر کے دنوں میں حافظ قرآن کو گھر میں بلاکر اپنا فوت شدہ قرآن کا حصہ سن لو،ترغیب ضرور دی جاتی ہے لیکن آج تک ہمیں ایسا کوئی آدمی نہیں ملا جو اس طرح الگ سے اپنا چھوٹا ہوا قرآن سنتا ہو،اب سوال یہ ہے کہ اگر اس طرح ہمارے جماعت میں نکلنے سے قرآن چھوٹ جاتا ہو تو اُس صورت میں جماعت میں نکلنا چاہئے یا گھر پر رہتے ختم قرآن کی سنت کو ادا کرنا چاہئے ؟

    جواب نمبر: 53523

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1341-1076/B=9/1435-U اگر کوئی شخص رمضان میں جماعت کے اندر نکلنا چاہے تو وہ نکل سکتا ہے۔ اپنے حالات کو وہ زیادہ بہتر سمجھتا ہے۔ رہا رمضان میں تراویح کے اندر پورا قرآن سننا تو اس سے اس کو محرومی رہے گی۔ یہ کوئی فرض وواجب نہیں ہے۔ اپنے ساتھ کسی حافظ کو بھی جماعت میں لیجائے تو پورا قرآن اس کے پیچھے تھوڑا تھوڑا سن سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند