• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 51314

    عنوان: عشاء كی فرضوں كے بعد فورا تعلیم كرنا كیسا ہے؟

    سوال: ہمارے یہاں عشاء کی نماز کے فورن بعد تعلیم ہوتی ہے سنّت وتر پڑھنے سے پہلے ہی جسکی وجہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں کئی قسم کے 'کوالٹی' کے نمازی ہیں کچھ تو آہستہ آہستہ نماز پڑھتے ہیں ہے اور پوری پڑھتے ہیں اور کچھ دو سنّت اور وتر پڑھتے ہیں جو کم نماز پڑھنے ولے ہیں انکی اکثریت زیادہ ہیں نماز کے بعد اگر سنّت پڑھیں فر اسکے بعد تعلیم کریں تو دو چار لوگ تعلیم سنتے ہیں اگر نماز کے فورن بعد کریں تو بیس تیس لوگ تعلیم سن لیتے ہیں اب مجھکو یہ معلوم کرنا ہے کہ عشاء کی نماز کے فورن بعد تعلیم کرنا کیسے ہے

    جواب نمبر: 51314

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 460-369/L=5/1435-U عشاء کی نماز کے بعد متصلاً سنن، نوافل اور وتر میں مشغول ہونا چاہیے، فرض نماز کے بعد متصلاً تعلیم کرکے فرض اور سنن میں تاخیر کرنا مکروہ ہے، ویکرہ تأخیر السنة إلا بقدر اللّٰہم أنت السلام․․․ (درمختار: ۲/۲۴۶) اس لیے فرض کے بعد متصلاً تعلیم نہ کی جائے، تعلیم فرض نماز کے اتنی دیر بعد کی جائے کہ جتنی دیر میں لوگ سکون کے ساتھ سنن، نوافل اور وتر سے فارغ ہوجائیں، جب لوگ سنن ونوافل میں مشغول ہوں اس وقت جبراً تعلیم کرنا جس سے نمازیوں کی نماز میں خلل ہو درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند