• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 49976

    عنوان: دعوت و تبلیغ

    سوال: حضرت مجھے یہ پوچھنا ہے کہ جس طرح موجودہ دعوت و تبلیغ کے کام میں لگنے والی محنت جان ،مال،وقت کے اعتبار سیاللہ کے راستے میں شمار ہوتی ہے۔ کیابا لکل اسی طرح مدرسہ میں درس و تدریس اور خانقاہ میں تزکیہ نفس کے سلسلے میں لگنے والی محنت بھی اللہ کے راستے میں شمار ہوگی؟ اللہ کے راستے میں کروڑ گنا تک اجر بڑھ جانے کے فضائل والی حدیث صرف دعوت و تبلیغ کے ساتھ خاص ہے یا مدرسہ اور خانقاہ بھی اس میں شامل ہے؟ تینوں نظام مدرسہ ، خانقاہ اور دعوت و تبلیغ ،فضیلت کے اعتبار سے ترتیب وار بتلا دیں؟ ایک شخص اخلاص اور اصو لوں کے مطابق دعوت و تبلیغ کے کام میں لگا ہوا ہے، تو کیا صرف یہی کام اس کی اصلاح کے لییبھی کا فی یے یا اس کے ساتھ ساتھ خانقاہ میں بھی جڑنا چاہیے، ایسے ہی ایک شخص خانقاہ میں بزرگوں کی نگرانی میں اصلاح میں لگا ہوا ہے اور لوگوں میں بھی محنت کر رہا ہے،تو کیا صرف یہی کام تبلیغ کے لیے بھی کافی ہے یا اس کے ساتھ ساتھ موجودہ دعوت و تبلیغ میں بھی جڑنا چاہیے؟ رہنمائی فرما ئیں۔

    جواب نمبر: 49976

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 196-167/H=2/1435-U (۱) یہ محنت بھی جب کہ اخلاص کے ساتھ اور اصول کے مطابق ہو تو دینی خدمت میں شمار ہوگی۔ (۲) مدرسہ اور خانقاہ بھی جب کہ صحیح نہج پر چلائے جائیں، اتباعِ سنت اور اللہ پاک کی خوشنودی ہی پیش نظر رہے اخلاص کے ساتھ اور اصولِ صحیحہ کے مطابق کام ہو تو یہ بھی دعوت وتبلیغ والے فضائل میں شامل ہیں۔ (۳) اشخاص، حالات، ضرورت، حاجت وغیرہ امور کو ملحوظ رکھ کر ذمہ دارانِ مدرسہ وخانقاہ اوردعوت وتبلیغ (تینوں کے نظام کو چلانے والے حضرات) ترتیب کو قائم کریں گے، اور وہی ترتیب مناسب ہوگی، قرآنِ کریم اور حدیث شریف سے ان امور میں ترتیب لازم منصوص نہیں ہے، البتہ تینوں کام اہم ہیں، اس لیے ذمہ داران اورعوام ایک دوسرے کے رفیق بن کر کام کریں اور ایک دوسرے کے فریق بننے سے پورا اجتناب رکھیں، یہ اصول سب کے لیے ضروری ہے۔ (۴) کس کے لیے کون سا کام اصلاح کی خاطر ضروری ہے اس کا حکم بھی مثل نمبر ۳ کے ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند