• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 48179

    عنوان: غیر مسلموں میں اسلام کی دعوت

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسائل ذیل کے بارے میں: سوال نمبر ۱: غیر مسلموں میں اسلام کی دعوت دینے کی اہمیت اور شرعی درجہ کیا ہے؟ سوال نمبر ۲: تبلیغی جماعت کے ایک بڑے ذمہ دار پروفیسر صاحب نے اپنے بیان میں فرمایا کہ تمام انبیاء کی بعثت اپنی قوموں میں ہوئی تھی لہذا غیر مسلموں میں دعوت کی کوئی بنیاد نہیں … کیا یہ بات درست ہے؟ سوال نمبر ۳: جو لوگ علماء کی رہ نمائی میں غیر ایمان والے بھائیوں میں کارِ دعوت انجام دیتے ہیں، انکی مخالفت کرنا، انہیں گالیاں دینا، اس بات کی سعی کرنا کہ یہ لوگ مسجد میں اپنا کوئی اجتماع اور پروگرام نہ کر سکیں، نیز انہیں مسجد سے نکالنا… کیا یہ سب شرعاً جائز ہے؟ سوال نمبر ۴: محلہ کے لوگوں کو یہ کہکر خوفزدہ کرنا کہ یہ لوگ جو غیر ایمان والوں میں دعوتی کام کر رہے ہیں، یہ تم سب کو فتنہ میں ڈال رہے ہیں، کبھی بھی پولس، سی بی آئی آسکتی ہے اور اِن لوگوں کو اور جو اِن لوگوں کا تعاون کرتے ہیں، اُن کو پکڑ کر لیجائیگی۔ حالانکہ اہل علم واقف ہیں کہ ھندوستان سیکولر ملک ہے، یہاں پر ہر شہری کو اپنی مرضی کے دھرم و مذہب کو اختیار کرنے اور اسکی تبلیغ کا بنیادی حق حاصل ہے؟

    جواب نمبر: 48179

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1532-518/L=1/1435-U (۱) غیر مسلموں میں اسلام کی دعوت دینا نہایت عظیم اور متبرک کام ہے، اس کی اہمیت کے لیے یہی کافی ہے کہ تقریباً سارے انبیاء علیہم السلام نے اس کام کو کیا،لیکن آج کل مسلمانوں کی دین سے دوری اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ ان میں اور غیروں میں امتیاز کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے بلکہ خود مسلمانوں کی معاشرتی ومعاملاتی زندگی نئے اقوام کودینِ اسلام کے قبول کرنے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے، اس لیے موجودہ وقت میں مسلمانوں کودین پر لانے کے لیے محنت کرنا بھی ایک عظیم کام ہے، انبیاء اور صحابہ کی سیرت سے اپنے اپنے وقت پر دونوں طبقوں پر محنت کرنے کا ثبوت ملتا ہے، دینی شعبوں میں تفاضل پیدا کرنا درست نہیں ہے، اور موجودہ وقت میں مسلمانوں کی دین سے بیزاری کے باوجود اگر کچھ لوگ معتبر علماء کی نگرانی میں غیروں کو اسلام کی دعوت دیں تو شرعاً یہ بھی درست ہے، مذکورہ تفصیل سے معلوم ہوگیا کہ پروفیسر صاحب نے اگر واقعةً یہ بات کہی ہے کہ غیرمسلموں میں دعوت کی کوئی بنیاد نہیں ہے تو ان کا یہ کہنا غلط ہے اورسراسر حقیقت کے خلاف ہے۔ (۲) بشرطِ صحتِ سوال ایسا کرنا درست نہیں ہے۔ (۳) درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند