• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 46702

    عنوان: کیا غیر عالم کے لیے درست ہے کہ وہ علمائے کرام کی رہبری میں باطل فرقوں کے رد میں کام کرے اور اپنے بیانات ومذاکرات میں قرآن کریم کی آیات اور اس کا ترجمہ علمائے کرام کے ترجمے میں سے اور تفسیر مفسرین کے تفسیر میں سے (بغیر اپنی رائے کو داخل کرے) نقل کرے ؟اللہ تعالی اہل سنت و الجماعت علمائے دیوبند کو عافیت عطا فرمائے۔ آمین۔

    سوال: کیا غیر عالم کے لیے درست ہے کہ وہ علمائے کرام کی رہبری میں باطل فرقوں کے رد میں کام کرے اور اپنے بیانات ومذاکرات میں قرآن کریم کی آیات اور اس کا ترجمہ علمائے کرام کے ترجمے میں سے اور تفسیر مفسرین کے تفسیر میں سے (بغیر اپنی رائے کو داخل کرے) نقل کرے ؟اللہ تعالی اہل سنت و الجماعت علمائے دیوبند کو عافیت عطا فرمائے۔ آمین۔

    جواب نمبر: 46702

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1139-1130/M=10/1434 بیانات وغیرہ میں قرآن کریم کی آیات اور ترجمہ وتفسیر پیش کرنا یہ علماء کا کام ہے، اسی طرح دلائل کے ذریعہ باطل فرقوں کا رد کرنا یہ بھی علماء کا کام ہے، غیرعالم اِن کاموں کو علمائے کرام کی رہبری میں کس انداز پر انجام دے گا؟ اوراس غیر عالم شخص کی علمی لیاقت کیا ہے؟ غیر عالم کے لیے احتیاط وسلامتی اِسی میں ہے کہ وہ ایسے نازک اوراہم ذمہ داری کو اپنے علماء کے حوالہ کردے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند