عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 41355
جواب نمبر: 4135501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1463-1087/D=10/1433 استخارہ بہتر ہے کہ سات دن تک کیا جائے، یا لطیفُ یا وَدودُ کی گیارہ تسبیح سوتے وقت پڑھ لیا کریں ان شاء اللہ غیب سے بہتر صورت ظاہر ہوگی، جلدی نہ کریں، منعم حقیقی اللہ تعالیٰ کی ذات ہے اس کا دھیان دل میں رکھیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کیا کوئی حافظ قرآن مطالعہ کرکے وعظ وبیان کرسکتا ہے؟
4447 مناظرپہلے مجھے بدعت کے بارے میں بتائیں کہ بدعت
کسے کہتے ہیں، پھر میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ موجودہ دعوت وتبلیغ کا کام جو کہ
بسترہ لے کر رائے ونڈ کو جاتے ہیں پھر ادھر سے کوئی چلہ کوئی چار ماہ کوئی سال وغیرہ
کو نکلتے ہیں، کیا یہ سب کچھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے؟ یا یہ بدعت تو نہیں
ہے یعنی یہ وقت کا تعین یعنی چلہ چار مہینے وغیرہ۔ اور اگر ایک صاحب اپنے ہی علاقے
میں کسی کو خیر و نصیحت کرتا ہو تو کیا اس کو بھی ضروری ہے کہ وہ بھی اس جماعت
والوں کے ساتھ نکلے اور کیا مسلمانوں کو اس طرح دعوت وتبلیغ دینا شریعت کے مطابق
ہے۔ برائے مہربانی مجھے اچھے طریقے سے جواب عطا فرمائیں، تاکہ اگر واقعی شرعی لحاظ
سے یہ طریقہ ٹھیک ہو تو پھر کہیں ہم اس کاخیر سے نہ رہ جائیں۔
بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم مسلمان اسلام کی ترقی کے بجائے ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے میں لگے ہیں۔ بات بات پر فتوی جاری کردیتے ہیں۔ ہم لوگ غیر مسلموں میں مذاق بن کر رہ گئے ہیں۔اگر کوئی مفتی یا مولانا کو کسی دوسرے مفتی یا مولانا کی کوئی بات غلط لگتی ہے تو سب سے پہلے ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ ہم اس شخص کے ساتھ بیٹھ کر اپنے مسئلہ کو سلجھائیں نہ کہ میڈیا میں جاکے ہیرو بننے کی کوشش کریں اوراسلام کا مذاق اڑائیں۔ مجھے شرم آتی ہے ایسے مولویوں پر جواسلام کی باریکیوں کو تو مسلمانوں کو سمجھاتے ہیں مگر کوئی غیر مسلم اگر ان سے کوئی سوال پوچھ لے تو بغلیں جھانکنے لگتے ہیں ۔ ہمارے یہاں ہر ایک دوسرا آدمی مولانا بنتاہے۔ مگر زیادہ تر تعداد جاہلوں کی بھری پڑی ہے۔ کیا کوئی ایسا ادارہ نہیں ہے جو کھلے منچ پر سارے مذہبوں کے لوگوں سے کھلے عام مناظرہ کرے اور اسلام کے بارے میں پھیلائی جارہی غلطیوں کا جواب دے؟
4790 مناظردعوت کے کام میں اسلام کی دعوت عمومی اندا ز میں دئے جانے کی علامتیں کیا ہیں؟ اللہ آپ کو برکت دے۔
4378 مناظرہم ہر مہینہ تبلیغی جماعت کے سلسلہ میں (قریہ اور گاؤں) میں جاتے ہیں اور خصوصی طور پر رمضان میں ضرور جاتے ہیں اس لیے کہ مسجدوں میں بغیر گشت اور محنت کے ایک بڑا مجمع مسلمانوں کا مسجد کو آتا ہے ہم وہاں جاکر روزہ وغیرہ نماز کی ترغیب دیتے ہیں اس لیے کہ اکثر دیہاتوں میں لوگ روزہ رمضان کیا چیز ہے جانتے ہی نہیں۔ اورہم وہاں یہ بات چلاتے ہیں کہ بھائی ہم رمضان کے مسلمان نہیں کہ صرف رمضان میں نماز پڑھیں اس لیے غیر رمضان میں بھی نماز کی پابندی کیجئے۔ مگر ہمارے شہر بنگلور میں ایک عالم دین جو دارالعلوم دیوبند کے فارغ ہیں رمضان میں جماعت میں جانے سے شدت کے ساتھ روکتے ہیں اورکہتے ہیں کہ رمضان میں پورا قرآن ایک جگہ پرسننا سنت ہے اس لیے رمضان میں جماعتوں میں نہ جایا جائے۔ تو میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ان کی بات صحیح ہے کہ رمضان میں تبلیغی جماعتوں میں نہ جایا جائے؟ برائے کرم جلد از جلد جواب ارسال فرمائیں۔
3982 مناظر