عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 40343
جواب نمبر: 40343
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1226-806/H=9/1433 (۱) کلمہٴ طیبہ لا اِلٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ (۲) نماز (۳) علم وذکر (۴) اکرام مسلم (۵) تصحیح نیت (۶) ترک مالا یعنی (فضول باتوں کا ترک کردینا۔ ان جملہ امور کو سمجھنے سیکھنے اور عملی مشق کرنے نیز دوسروں تک ان امور کو پہنچانے کے لیے تبلیغی جماعت نکلتی ہے جد وجہد اور مسلسل محنت ومشقت کرتی ہے، یہ چھ امور قرآنِ کریم حدیث شریف سے ثابت ہیں، ان کی طرف لوگوں بلانا دعوت دینا حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اور حضرات صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نیز متبع سنت اکابر اولیاء رحمہم اللہ سے قولاً وعملاً ثابت ہے، ان امور کو بدعت قرار دینا جرأتِ بیجا اور از قبیلِ گستاخی ہے۔ رہا معاملہ تین دن چالیس دن چار ماہ کا سو یہ انتظامی امور کے قبیل سے ہے اور انتظام میں شرعا بہت وسعت ہوتی ہے، جیسے مدارس کا نظامِ تعلیم وتربیت ہے۔ مثلاً روزانہ چھ گھنٹے اوقاتِ تعلیم کا مقرر ہونا، شوال سے شروع ہوکر رجب میں ختم ہونا، تعطیلاتِ مقررہ کا ہونا وغیرہ امور پر بدعت کا اطلاق شرعاً بدعت کی تعریف سے ناواقفیت ہے، اسی طرح تین دن چلہ وغیرہ پر بدعت کا اطلاق درست نہیں، اس کے برخلاف گیارہویں عرس وغیرہ جیسے امور اکثر وبیشتر ایسے کہ جن کی پیداوار زمانہٴ خیرالقرون کے بہت بعد میں ہوئی ہے اور جس کام کی اصل خیر القرون میں نہ ہو اور اس کو مثل تشریعی احکام کے قرار دیا جائے تو اس کا بدعت سیئہ ہونا ظاہر ہے، بلکہ اب تو نوبت یہاں تک پہنچی ہوئی ہے کہ بے شمار مسلمان نماز روزہ حج زکاة ادائے حقوق چھوڑدیں تو کچھ پروا نہیں لیکن عرس گیارہویں وغیرہ کو کوئی مسلمان اختیار نہ کرے تو بعض لوگ کافر تک قرار دینے میں کچھ خوفِ خدا محسوس نہیں کرتے، آپ کو یہ نصیحت کی جاتی ہے کہ بریلوی بھائیوں سے بحث ومباحثہ کی صورت اختیار نہ کریں تو بہتر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند