• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 39961

    عنوان: کیا تبلیغی جماعت کا مشورہ جواہر نہرو نے دیا تھا؟

    سوال: حضرت میں ایک جماعت کے کام میں لگا ہوا ہوں اور طالب علم ہوں ، ہمارے عزیزوں میں ایک شخص ہے ، وہ ووہم سے کہنے لگا کہ جماعت کے کام کرنے والے ٹھیک نہیں ہیں اور عرب کے علماء جماعت والو ں کو کافر کہتے ہیں کیا یہ بات ٹھیک ہے؟دوسری بات یہ کہی کہ مولانا الیاس رحمتہ اللہ علیہ کو اس کام کا مشورہ پنڈت جواہر نہرو نے دیا تھا اور پالیسی یہ تھی کہ اس چال کے ذریعہ مسلمانو کی معاشی حالت کمزور کی جائے ، کیا یہ بات صحیح ہے؟ دونو باتو ں کی حقیقت کیا ہے؟ حضرت آپ ہمارے اور قوم کے رہنما ہیں، مہربانی فرماکر ہماری رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 39961

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 536-516/N=8/1433 (۱) اور (۲) سوال میں مذکور آپ کے عزیز کی دونوں باتیں قطعاً غلط، بے بنیاد اور بے حقیقت ہیں، عرب کے بہت سے اکابر علما جیسے عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ وغیرہ نے تو اپنی تحریرات وغیرہ میں تبلیغی جماعت کے کام کو سراہا ہے اور اس کی پذیرائی کی کی ہے، اور بعض تحریرات اردو ترجمہ کے ساتھ کتابچہ کی شکل میں شائع بھی ہوچکی ہیں (آپ دیوبند کے کتب خانوں سے وہ کتابچہ منگواسکتے ہیں) اور حضرت مولانا محمد الیاس صاحب نور اللہ مرقدہ کی زندگی کے حالات وغیرہ کے پیش نظر پنڈت جواہر لال نہرو کے مشورہ والی بات بھی بالکل بداہت اور عقل کے خلاف ہے، نیز اگر کوئی شخص ایسی بے سرو پا باتوں کا دعوی کرتا ہے تو اس پر حوالہ پیش کرنا ضروری ہے، اس لیے آپ اپنے ان عزیز صاحب سے حوالہ دریافت کریں، وہ ہرگز کوئی مستند ومعتبر حوالہ پیش نہ کرسکیں گے، الحاص یہ دونوں باتیں کسی مخالف ودشمن دین شخص کی گھڑی ہوئی معلوم ہوتی ہیں، اس لیے آپ ہرگز ایسی باتوں سے متأثر اور پریشان نہ ہوں، اللہ آپ کی مدد فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند