عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 39961
جواب نمبر: 39961
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 536-516/N=8/1433 (۱) اور (۲) سوال میں مذکور آپ کے عزیز کی دونوں باتیں قطعاً غلط، بے بنیاد اور بے حقیقت ہیں، عرب کے بہت سے اکابر علما جیسے عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ وغیرہ نے تو اپنی تحریرات وغیرہ میں تبلیغی جماعت کے کام کو سراہا ہے اور اس کی پذیرائی کی کی ہے، اور بعض تحریرات اردو ترجمہ کے ساتھ کتابچہ کی شکل میں شائع بھی ہوچکی ہیں (آپ دیوبند کے کتب خانوں سے وہ کتابچہ منگواسکتے ہیں) اور حضرت مولانا محمد الیاس صاحب نور اللہ مرقدہ کی زندگی کے حالات وغیرہ کے پیش نظر پنڈت جواہر لال نہرو کے مشورہ والی بات بھی بالکل بداہت اور عقل کے خلاف ہے، نیز اگر کوئی شخص ایسی بے سرو پا باتوں کا دعوی کرتا ہے تو اس پر حوالہ پیش کرنا ضروری ہے، اس لیے آپ اپنے ان عزیز صاحب سے حوالہ دریافت کریں، وہ ہرگز کوئی مستند ومعتبر حوالہ پیش نہ کرسکیں گے، الحاص یہ دونوں باتیں کسی مخالف ودشمن دین شخص کی گھڑی ہوئی معلوم ہوتی ہیں، اس لیے آپ ہرگز ایسی باتوں سے متأثر اور پریشان نہ ہوں، اللہ آپ کی مدد فرمائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند