• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 2420

    عنوان:

    میں پیدائشی بریلوی ہوں‏، میں دعوت و تبلیغ میں سرگرمی کے ساتھ شریک ہونا چاہتا ہوں۔ رہ نمائی فرمائیں کہ میں کیا کروں؟

    سوال:

    میں پیدائشی طور پر بریلوی ہوں۔ ایک ایسے شہر میں رہتا ہوں جہاں صد فی صد مسلمان بریلوی ہیں اور سختی کے ساتھ تبلیغی جماعت کی مخالفت کرتے ہیں۔ شہر کی تمام بیس پچیس مساجد میں تبلیغی جماعت کی آمد پر پابندی ہے۔ اگر کوئی تبلیغی جماعت کی تائید کرتا ہے تو سارے مسلمانان شہر اس کا بائیکاٹ کرتے ہیں ، حتی کہ اس کی دکان و مکان میں آگ لگادیتے ہیں۔ میں نے گہرائی کے ساتھ جماعت کا لٹریچر پڑھا ہے اور میں پورے طور پر اس سے متفق ہوں لیکن معاشرہ میں اس کے اظہار سے خوف زدہ ہوں۔ میں دعوت و تبلیغ میں سرگرمی کے ساتھ شریک ہونا چاہتا ہوں۔ رہ نمائی فرمائیں کہ میں کیا کروں؟

    جواب نمبر: 2420

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 409/ ل= 409/ل

     

    آہستہ آہستہ آپ اس میں شریک ہوں اور وقتاً فوقتاً مرکز نظام الدین دہلی پہنچ کر وہاں کی ترتیب کے موافق وقت لگائیں۔ اور لوگوں اور اپنے قریبی دوستوں کو بھی اس حقیقت سے آشنا کرائیں اور جب آپ کے ساتھ ایک جماعت ہوجائے گی اس وقت کام کرنا اور تمام لوگوں تک اس کو پہنچانا آسان ہوجائے گا۔ اور لوگوں کی مخالفت بتدریج کم ہوتی چلی جائے گی۔ صحیح بات تو یہی ہے کہ جماعت سے مخالفت کا مبنی جہالت اور عدم واقفیت ہے اور جب آپ حق اور صحیح بات لوگوں کو بتائیں گے تو ان شاء اللہ لوگ اس کو قبول کرنے لگے گیں۔ اور آپ من سن سنة حسنة فلہ أجرھا وأجر من عمل بھا أو کما قال علیہ السلام کی رو سے آپ کو ان تمام لوگوں کا ثواب ملے گاجو آپ کی وجہ سے اس مبارک کام میں شریک ہوں گے، مگر یہ بات بھی دھیان میں رہے کہ جو لوگ کہ ان کے عقائد ایک زمانے تک صحیح نہ رہے ہوں اور وہ لوگ اس کو حق جانتے ہوئے اس کو کرتے چلے آئے ہوں تو اس سے ہٹانا یقینا ایک مشکل اور دشوار امر ہوگا اس لیے اس وقت آپ نرمی و حکمت کا مظاہرہ کریں اور سختی و شدت سے بالکلیہ اجتناب کریں، ان شاء اللہ آپ کامیابی سے ہم کنار ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند