• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 169489

    عنوان: دعوت وتبلیغ كو جمعہ کی نماز سے افضل سمجھ کر جمعہ كے دن دیہاتوں کی طرف جانا کیسا ہے؟

    سوال: دعوت وتبلیغ میں نکلنا جمعہ کے دن جمعہ کی نمازوں سے بھی زیادہ افضل سمجھ کر سفر پر مرکز چھوڑ کر دیہاتوں کی طرف جانا کیسا ہے؟ جب کہ اس بارے میں جہاد کی ایک حدیث بھی پیش کرتے ہیں۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر شہر میں جماعت مقیم ہے تو اس کو جمعہ کے دن دیہات کو جانا چاہئے یا دیہات سے شہر کو آنا چاہئے جمعہ کی نمازوں کے لیے ؟ ایک تو مسافر کو رخصتی ہے جمعہ کی ، لیکن جماعت میں نمازوں کی پابندی کے لیے نکالا جاتاہے اس صورت میں کیا کرنا چاہئے؟ تیسرا سوال یہ ہے کہ جمعہ کی شب میں اجتماعی جاگنا مرکز میں کیسا ہے؟ جب کہ نبی کی حدیث کا مفہوم ہے کہ جمعہ یا کوئی اور دن عبادت کے لیے خاص کرنا نہیں چاہئے، جمعہ کی شب رات مرکز میں جاگتے ہیں، صبح سویرے گھر لوٹتے ہیں جب کہ جمعہ کی سویرے جانے کی ترغیب آئی ہے، یہ عمل کیسا ہے؟

    جواب نمبر: 169489

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1024-962/B=12/1440

    موجودہ دعوت و تبلیغ کا طریقہ کار قرآن و حدیث سے منصوص نہیں ہے کام کرنے والے اپنے اپنے تجربہ کے مطابق جو طریقہ چاہیں اختیار کر سکتے ہیں بشرطیکہ قرآن و حدیث سے وہ طریقہ نہ ٹکرائے۔ جمعہ سے پہلے سفر کرنا بہتر نہیں ہے اس میں جمعہ چھوٹ جانے کا اندیشہ رہتا ہے اس لئے جمعہ کے دن اطمینان سے مسواک، وضو ، غسل کرکے کپڑے بدل کر فارغ ہو جائے ، کثرت سے درود شریف پڑھے، سورہٴ کہف پڑھے پھر اطمینان کے ساتھ جمعہ کا فریضہ ادا کرکے سفر میں جائے۔

    (۲) اگر کوئی مجبوری نہیں ہے تو شہر میں جمعہ کا فریضہ ادا کرکے دیہات میں آئے۔

    (۳) عبادت میں کسی خاص دن یا رات کو کرنا مناسب نہیں، بلا تخصیص و تعیین کے اگر جمعہ کی شب میں مشورہ وغیرہ کے لئے قیام کرلیں تو کوئی مضائقہ نہیں، جمعہ کے دن جامع مسجد میں جمعہ کا وقت ہونے سے پہلے اگر پہونچ گئے جب بھی سویرے پہونچنے والوں میں شمار ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند