• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 162448

    عنوان: موٴمنات کا طریقہٴ امر بالمعروف و نہی المنکر

    سوال: قابلِ احترام علماء کرام۔ بندہ کو سورة التوبہ کی آیت ۷۱ کے بارے میں ایک سوال تھا۔ وَلْمُؤْمِنُونَ وَلْمُؤْمِنَٰتُ بَعْضُہُمْ أَوْلِیَآءُ بَعْضٍ یَأْمُرُونَ بِلْمَعْرُوفِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ لْمُنکَرِ وَیُقِیمُونَ لصَّلَوٰةَ وَیُؤْتُونَ لزَّکَوٰةَ وَیُطِیعُونَ للَّہَ وَرَسُولَہُ أُوْلَِٰٓکَ سَیَرْحَمُہُمُ للَّہُ إِنَّ للَّہَ عَزِیزٌ حَکِیمٌ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ موٴمنات بھی امر بالمعروف و نہی عن المنکر کرتی ہیں۔ بندہ کو یہ تحقیق مطلوب ہے کہ خیر القرون میں اِس کی کیا صورت ہوتی تھی؟ جزاکم اللہ خیرا۔

    جواب نمبر: 162448

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1078-1091/SN=1/1440

    آپ نے جو آیت ذکر کی ہے یہ اور اس کے علاوہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے متعلق دیگر آیات واحادیث کا خلاصہ یہ ہے کہ امت کے ہر فرد (خواہ مرد ہو یا عورت) پر حسب استطاعت و قدرت بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا شرعاً لازم ہے؛ لیکن اس کا کوئی خاص طریقہ شریعت میں متعین نہیں ہے؛ اس لئے خیر القرون میں بھی میرے علم کے مطابق اس کا کوئی خاص طریقہ نہ تھا، حضرات صحابہ کی طرح صحابیات بھی حسب استطاعت و ضرورت بھلائی کی ترغیب اور منکرات پر نکیر کا فریضہ انجام دیتی تھی، ذخیرہٴ احادیث میں اس کے بے شمار واقعات موجود ہیں۔ ”امر بالمعروف اور نہی عن المنکر“ سے متعلق مزید تفصیلات کے لئے معارف القرآن (۲/۱۳۶تا ۱۴۴، وغیرہ ط: نعیمہ) کی مراجعت کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند