عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 160900
جواب نمبر: 160900
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 955-817/B=9/1439
اصل جہاد کا لفظ جب بو لاجاتا ہے تو اس سے جہاد بالسیف مراد ہوتا ہے، یعنی اسلام کا کلمہ بلند کرنے کے لئے اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر آدمی اپنے گھر سے نکلتا ہے اگر فتح ہوئی تو غازی کہلاتا ہے اور مال غنیمت حاصل کرکے لوٹتا ہے ورنہ پھر اپنی جان کو قربان کرکے شہادت کا درجہ حاصل کرتا ہے ، یہ سنت کٹھن اور مشکل کام ہے۔ مروجہ تبلیغی جماعت میں نکلنا جہاد نہیں ہے۔ نہ اس کو جہاد کہنا درست ہے۔ جو لوگ اہل باطل سے مقابلہ کرتے ہیں اور اسلام کو اونچا کرنے کے لئے انہیں منہ توڑ جواب دیتے ہیں اور ان سے مناظرہ کرتے ہیں اور اسلام کی حقانیت کو واضح کرتے ہیں ان کے اس فعل کو جہاد باللسان مجازاً کہہ سکتے ہیں یا جو لوگ زبان کے ذریعہ دین پر محنت کرتے ہیں تعلیم دیتے ہیں یا وعظ و تقریر کرتے ہیں تو ان کو بھی مجازاً جہاد باللسان کہہ سکتے ہیں لیکن اس کا ثواب حقیقی جہاد کے برابر نہیں ہوسکتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند