عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 159241
جواب نمبر: 159241
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:656-657/B=8/1439
جی ہاں! فی نفسہ دعوت وتبلیغ کا کام فرض کفایہ ہے اور جس حدیث کا آپ نے حوالہ دیا ہے اس میں تبلیغ سے پورے دین کی تبلیغ مراد ہے نہ کہ صرف یہی مروجہ دعوت وتبلیغ کا کام، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَلْتَکُنْ مِنْکُمْ أُمَّةٌ یَدْعُونَ إِلَی الْخَیْرِ وَیَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ․ ترجمہ: اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونا ضروری ہے کہ (اور لوگوں کو بھی) خیر کی طرف بلایا کریں اور نیک کاموں کے کرنے کو کہا کریں اور برے کاموں سے روکا کریں) یہ الگ بات ہے کہ تبلیغ دین کے مختلف اہم شعبوں میں مثلاً تعلیم وتدریس، تزکیہ نفوس، وعظ وتقریر کی طرح دعوت وتبلیغ بھی ایک شعبہ ہے، نیز اگر تمام لوگ دعوت وتبلیغ سے جڑجائیں تو دین کے دیگر شعبوں اور دنیوی ضروری امور مثلاً تجارت، کھیتی باڑی، ملازمت، علاج ومعالجہ وغیرہ کیسے انجام پائیں گے، اس لیے جس طرح دیگر شعبوں سے جڑنا فرضِ عین نہیں اسی طرح دعوت وتبلیغ سے جڑنا بھی فرض عین نہیں ہے۔
وفي مرقاة المفاتیح: ”ألا ہل بغلت“ أي أعلمتکم ما أنزل إلیّ من ربّي․ فلیبلغ أي لیخبر الشاہد أي الحاضر الغائب أي حقیقةً أو حکمًا․ (۵/۵۶۴، مکتبہ اشرفیہ دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند