• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 145546

    عنوان: كیا تھوڑی دیر دین کے لیے غوروفکرکرناساٹھ سترسال کی نفلی عبادت سے افضل ہے؟

    سوال: حضرت میراسوال ہے کہ دعوت وتبلیغ والے اکثر بیان شروع کرتے وقت کہتے ہیں کہ تھوڑی دیر دین کے لیے غوروفکرکرناساٹھ سترسال کی نفلی عبادت سے افضل ہے ، یہ کوئی حدیث ہے یاکسی بزرگ کاقول اگر حدیث ہے ؟برائے مہربانی حوالہ کے ساتھ جواب دیں۔

    جواب نمبر: 145546

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 55-391/M=4/1438

    دین کی فکر لے کر تھوڑی دیر بیٹھنا بلاشبہ کار ثواب ہے اور فکر ومحنت جیسی ہوگی اسی قدر اجر وثواب حاصل ہوگا لیکن اس کو ساٹھ ستر سال کی نفلی عبادت سے افضل سمجھنا یہ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں، اس مضمون کی زبان زد روایت ”فکر ساعة خیر من عبادة ستین سنة“ کو متعدد علماء ناقدین حدیث نے نہایت ضعیف بلکہ موضوع قرار دیا ہے اس لیے عام مجالس میں اسے بیان کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ ملا علی قاری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: لیس بحدیث إنما ہو کلام السري السقطي“ (المصنوع في أحایدث الموضوع ص: ۸۲) نیز علامہ شوکانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: رواہ أبو الشیخ عن أبي ہریرة رضي اللہ عنہ مرفوعًا وفي إسنادہ عثمان بن عبد اللہ القرشي وإسحاق بن نجیع المطلي کذابان والمتہم بہ أحدہما وقد رواہ الدیلمي من حدیث أنس من وجہ آخر (الفوائد المجموعة ص: ۲۴۲بحوالہ: عمدة الأقاویل في تحقیق الأباطیل ص ۲۴۷، ۲۴۸، مستفاد النوازل)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند