عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 10749
مولانا الیاس اور ان کی دینی دعوت میں لکھا ہے کہ جب مولوی الیاس صاحب ذکر کے لیے تسبیح اٹھاتے تو ایسا محسوس کرتے کہہزاروں من کے پتھر ان کے قلب پر رکھ دئے گئے ہوں۔ یعنی اطمینان نہیں ذکرکرتے وقت ان کو۔ اللہ نے فرمایا ?الا بذکر اللہ تطمئن القلوب? اللہ کا ذکر دلوں کے لیے اطمینان بخش ہے۔ اللہ کا قرآن تو سچ ہے۔ ہمارا سوال ہے کہ الیاس صاحب کس کا ذکر کرتے تھے؟ اگر وہ اللہ کا ذکر کرتے تو اطمینان ضرور ملتا۔
مولانا الیاس اور ان کی دینی دعوت میں لکھا ہے کہ جب مولوی الیاس صاحب ذکر کے لیے تسبیح اٹھاتے تو ایسا محسوس کرتے کہہزاروں من کے پتھر ان کے قلب پر رکھ دئے گئے ہوں۔ یعنی اطمینان نہیں ذکرکرتے وقت ان کو۔ اللہ نے فرمایا ?الا بذکر اللہ تطمئن القلوب? اللہ کا ذکر دلوں کے لیے اطمینان بخش ہے۔ اللہ کا قرآن تو سچ ہے۔ ہمارا سوال ہے کہ الیاس صاحب کس کا ذکر کرتے تھے؟ اگر وہ اللہ کا ذکر کرتے تو اطمینان ضرور ملتا۔
جواب نمبر: 10749
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 271=246/د
قرآن کریم میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے لیے اس قدر بے چین رہتے تھے گویا کہ اپنے کو ہلاک کرڈالیں گے: ولَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ الخ اور حدیث میں ہے کہ آپ ہروقت اللہ کا ذکر فرماتے تھے۔ پھر قرآن میں ہے : أَلاَ بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْب، اب آپ کو سمجھنے میں آسانی ہوگی کہ ذکر سے جو سکون ملتا ہے وہ دل کا اپنا ذاتی سکون ہے اور جو بے چینی بوجھ اور درد ہے وہ اپنی امت کی فکر ہے۔ یہی وہ بے چینی ہے جو تبلیغی جماعت کی بنیاد کا سبب بنی اور جس شخص کے اندر واقعی درد و تڑپ امت کے لیے ہوگی تو پھر وہ خود اس حالت کا مشاہدہ کرے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند