• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 7431

    عنوان:

    داڑھی کاٹنا کیسا ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرماویں؟ نیز اپنے والد صاحب کو کیسے سمجھایا جائے (وہ کہتے ہیں لکھا ہوا دکھاؤ کہ داڑھی کاٹنا حرام ہے)۔

    سوال:

    داڑھی کاٹنا کیسا ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرماویں؟ نیز اپنے والد صاحب کو کیسے سمجھایا جائے (وہ کہتے ہیں لکھا ہوا دکھاؤ کہ داڑھی کاٹنا حرام ہے)۔

    جواب نمبر: 7431

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1490=1405/ د

     

    ڈاڑھی رکھنا واجب ہے، مونڈنا یا کاٹ کر ایک مُشت سے کم کردینا گناہ کبیرہ ہے، اس کا مرتکب فاسق ہے، احادیث میں کثرت سے ڈاڑھی بڑھانے کا حکم اور تاکید وارد ہوئی ہے، تفصیل کے لیے مفتی سعید احمد صاحب پالنپوری دامت برکاتہم کا رسالہ ڈاڑھی اورانبیاء کی سنت پڑھیں، اس میں قرآن وحدیث کے تمام دلائل اور احکام کا استیعاب کیا گیا ہے۔ شامی میں ہے: یحرم علی الرجل قطع لحیتہ (ج:۵ ص:۲۸۸) یعنی ڈاڑھی کاٹنا حرام ہے: وأما الأخذ منھا وہي دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربة ومخنثة الرجال فلم یبحہ أحد وأخذ کلہا فعل یہود الہند ومجوس الدعاجم، وعن ابن عمر عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم أحفوا الشوارب واعفوا اللحیٰ (شامي، ج:۲ص:۱۲۳)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند