• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 62391

    عنوان: امام قرآن کھول کر تلاوت کرتے هیں تو کیا اس جماعت میں قضاءے عمری

    سوال: اللہ جناب کے درجات بلند کرے آمین الحمدللہ ہم حنفی مسلمان ہیں اور ملیشیاء میں رہتے ہیں۔ سوال نمبر ایک: یہاں اکثر شافعی امام ہیں وہ لوگ چھوٹی داڑہی رکہتے ہیں انکے پیچھے نماز درست ہے یا اکیلے نماز پڑھنے کا حکم ہو گا؟ سوال نمبر دو کبہی امام صاحب قرآن کھول کر تلاوت یا سورة پڑھتے ہیں، ِس صورت میں اگر نماز ادا کر لی جانتے ہوئے یا نہ جانتے ہوئے تو کیا دونوں صورتوں میں بتائیے نماز ہو گئی یا دوبارہ ادا کرنی ہو گی؟ سوال نمبر تین یہ بتائے اگر( امام قرآن کھول کر تلاوت کرتے ہیں ) تو کیا اس جماعت میں قضائے عمری قضا نماز کی نیت کر کے شامل ہوا جا سکتا ہے ؟ کیا یوں قضا نماز ادا ہو جائے گی یا نہیں ؟

    جواب نمبر: 62391

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 120-127/N=2/1437-U (۱):مرد کے لیے ایک مشت کے بقدر داڑھی رکھنا واجب وضروری ہے، داڑھی منڈانا یا ایک مشت سے کم پر کتروانا ناجائز وحرام ہے اور اس کا مرتکب فاسق ہے ، اور فاسق کی امامت مکروہ تحریمی ہے ؛ اس لیے ملیشیا میں آپ کی قیام گاہ سے قریب اگر کوئی ایسی مسجد ہو جس کا امام شرعی ڈارھی رکھتا ہو اور دیگر امورمیں بھی شریعت کا پابند ہو تو وہاں جاکر نماز پڑھ لیا کریں ، ورنہ سوال میں مذکور امام کے پیچھے ہی نمازپڑھ لیں، جماعت ترک نہ کریں ، اولی یہی ہے، قال فی المنھل العذب المورود(کتاب الطھارة حکم اللحیة ۱:۱۸۶ط موٴسسة التاریخ العربي بیروت لبنان ): فلذلک کان حلق اللحیة محرما عند أیمة المسلمین المجتھدین: أبي حنیفة ومالک والشافعي وأحمد وغیرھم، وھاک بعض نصوص المذاھب فیھا قال في کتاب الصوم من الدر المختار:……وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربة ومخنثة الرجال فلم یبحہ أحد وأخذ کلھا فعل یھود الھند ومجوس الأعاجم اھ وقال فی البحر الرائق:……وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربة والمخنثة من الرجال فلم یبحہ أحد کذا في فتح القدیر اھ ونحوہ في شرح الزیلعي علی الکنز وحاشیة الشرنبلالي علی الدرروغیرھما من کتب السادة الحنفیة اھ، وقال في رد المحتار (کتاب الصلاة، باب الإمامة ۲:۲۹۹ط مکتبة زکریا دیوبند): وأما الفاسق فقد عللوا کراھة تقدیمہ بأنہ لا یھتم لأمر دینہ وبأن في تقدیمہ للإمامة تعظیمہ وقد وجب علیھم إھانتہ شرعاً الا یخفی أنہ إذا کان أعلم من غیرہ لا تزول العلة فإنہ لا یوٴمن أن یصلي بغیر طھارة فھو کالمبتدع تکرہ إمامتہ بکل حال بل مشی في شرح المنیة علی أن روایة کراھة تقدیمہ کراھة تحریم لما ذکرنااھ، نیز درمختار وحاشیہ طحطاوی علی الدر (۱: ۲۴۴، مطبوعہ: مکتبہ اتحاد دیوبند) اور فتاوی رشیدیہ (ص ۳۵۰، مطبوعہ: گلستاں کتاب گھر، دیوبند) دیکھیں۔ (۲،۳):جو لوگ نما میں قرآن پاک دیکھ کر تلاوت کرتے ہیں وہ حافظ نہیں ہوتے ، صرف ناظر خوان ہوتے ہیں اور سامنے موجود قرآن کریم کو دیکھ کر تلاوت کرتے ہیں ، پس یہ تلقی من الخارج ہے، اس سے احناف کے نزدیک نماز فاسد ہوجاتی ہے؛ اس لیے جو ائمہ کرام نماز میں دیکھ کر قراء ت کرتے ہیں ، حنفی مقتدیوں کی ان کے پیچھے نماز نہیں ہوتی ؛لہٰذا آپ ایسے ائمہ کے پیچھے ادا یا قضا کوئی نماز نہ پڑھیں اور اب تک جو نمازیں پڑھی ہوں ،حسب سہولت انھیں دہرالیں (در مختار وشامی ۲:۳۸۳، ۳۸۴، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند