معاشرت >> لباس و وضع قطع
سوال نمبر: 60996
جواب نمبر: 60996
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 685-685/Sd=11/1436-U مرد کو صلحا کا لباس پہننا چاہیے، جس میں کفار وفساق اور عورتوں کے ساتھ مشابہت نہیں پائی جاتی، ان کا لباس ٹخنوں سے اوپر، اعضاء کے لیے ساتر اور سادہ ہوتا ہے، پرتکلف نہیں ہوتا۔ پینٹ شرٹ صالحین کا لباس نہیں ہے، یہ لباس غیروں کا چلایا ہوا ہے، اس لیے اس کا پہننا پسندیدہ نہیں ہے اور اگر پینٹ اتنی چست ہو کہ اس میں مخصوص اعضاء کی ساخت نمایاں نظر آئے یا پینٹ کے پائینچے ٹخنوں سے نیچے لٹکے ہوئے ہوں جیسا کہ عام رواج ہے، تو پھر پینٹ کا پہننا ناجائز ہوگا۔ قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: من تَشَبّہ بقوم فہو منہم (مشکاة) قال الملا علي القاري أي من شبہ نَفسَہ بالکفار مثلاً في اللباس وغیرہ أو بالفساق أو الفجار أو بأہل التصوف والصلحاء الأبرار فہو منہم أي في الأثم والخیر․ (مرقاة: ۸/۲۵۵، کتاب اللباس، الفصل الثاني) وعن أبي ہریرة رضي اللہ عنہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: لا ینظر اللہ یوم القیامة إلی من جَرَّ إزارہ بطرًا- وقال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: ما أسفل من الکعبین من الإزار في النار․ (مشکاة ص: ۳۷۳، کتاب اللباس، الفصل الأول)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند