• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 603483

    عنوان:

    كیا سینے كے بالوں كا رنگ كالا كرسكتا ہوں؟

    سوال:

    سر میری عمر 33 سال ہے اور میں جِم میں ایکسرسائیز کرتا ہوں، تو کبھی کبھی شرٹ اتارنا پڑتی ہے مطلب بنیان میں ایکسرسائیز کرتا ہوں تو میرے سینے کے بال سفید ہے ، کیا میں سینے کے بالوں کالا رنگ لگا سکتا ہوں؟ جبکہ میں سر کے بالوں اور داڑھی کو رنگ نہیں کرتا کوئی بھی۔

    جواب نمبر: 603483

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:553-431/N=7/1442

     سر یا داڑھی یا کسی بھی جگہ کے سفید بالوں میں کالا خضاب (رنگ) کرنا جائز نہیں ہے؛ لہٰذا اگر آپ کو کبھی کبھار جِم میں شرٹ اتارنی پڑتی ہے تو آپ بنیان نہ اتارا کریں یا آپ سینے کے سفید بالوں میں سرخ یا براوٴن خضاب کرلیں، کالا خضاب ہرگز نہ کریں۔

    وأما الخضاب بالسواد الخالص فغیر جائز کما أخرجہ أبوداود والنسائي وابن حبان والحاکم وقال: صحیح الإسناد عن ابن عباس مرفوعاً: ”یکون قوم یخضبون فی آخر الزمان بالسواد کحواصل الحمام لایریحونرائحة الجنة“، … ومن ثم عد ابن حجر المکِي فی الزواجر الخضابَ بالسواد من الکبائر، ویوٴیدہ ما أخرجہ الطبراني عن أبی ا لدرداء مرفوعاً: من خضب بالسواد سود اللّٰہ وجہہ یوم القیامة“ (التعلیق الممجد، باب الخضاب، ص ۳۹۲)۔

    فی شرح الحدیث المذکور أعلاہ فیما نقلناہ عن التعلیق الممجد: وفی الحدیث تہدید شدید في خضاب الشعر بالسواد، وہو مکروہ کراہة تحریم (بذل المجہود،باب ماجاء في خضاب السواد ۱۷: ۹۹،ط: دارالکتب العلمیة، بیروت)۔

    ویکرہ- الخضاب- بالسواد، وقیل: لا، ومرّ فی الحظر (الدر المختار مع رد المحتار، مسائل شتی۱۰: ۴۸۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    أما بالحمرة فھو سنة الرجال وسیما المسلمین، منح (رد المحتار، ۱۰: ۴۸۷)۔

    ومذھبنا أن الصبغ بالحناء والوسمة حسن کما فی الخانیة (المصدر السابق، ص۴۸۸، شرح المشارق للأکمل)، قال الحموي:وہذا فی حق غیر الغزاة، ولا یحرم في حقہم للإرہاب، ولعلہ محمل من فعل ذلک من الصحابة ط(المصدر السابق)۔

    نیز احسن الفتاویٰ (۸:۳۵۶-۳۷۵، مطبوعہ: دار الاشاعت کراچی)، فتاویٰ رشیدیہ (ص:۴۸۹، مطبوعہ: گلستاں کتاب گھر، دیوبند) ، فتاویٰ دارالعلوم دیوبند (۱۶: ۲۳۹-۲۴۵، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم دیوبند)، امداد الفتاوی (۴: ۲۱۸، مطوعہ: مکتبہ دار العلوم کراچی) اور اصلاح الرسوم (پانچویں فصل، ص: ۲۵- ۲۷) وغیرہ دیکھیں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند