معاشرت >> لباس و وضع قطع
سوال نمبر: 35148
جواب نمبر: 35148
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 2072=455-12/1432 اس کے متعلق کوئی صریح حدیث تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہیں ہے، تاہم بعض محدثین وفقہاء نے اس کوآداب میں سے مانا ہے۔ نیز یہ یات مسلم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہراچھے کا م میں تیامن کو پسند فرماتے تھے، رہا تشہد کی انگلی سے آغاز: تو چونکہ یہ انگلی آلہٴ تشہید ہونے کی وجہ سے تمام انگلیوں میں افضل ہے، لہٰذا قیاساً اس طریقہ کو آداب میں شمار کیا جاسکتا ہے، البتہ نہ اس کا سنیت کا اعتقاد رکھا جائے او رنہ ہی اس کے خلاف کرنے والے پر نکیر کی جائے، فتح الباری میں ہے: ولم یثبت في ترتیب الأصابع عند القص شيء من الأحادیث؛ لکن جزم النووي في شرح مسلم: بأنہ یستحب البدء ة بمسبحة الیمنی ثم بالوسطی، ثم البنصر، ثم الخنصر إلخ ․․․ وأما الحدیث الذي ذکرہ الغزالي: فلا أصل لہ وتوجہ البداء ة بالیمنی لحدیث عائشة رضي اللہ عنہا: کان یعجبہ التیمّن في طہورہ وترجلہ وفي شأنہ کلہ، والبداء ة بالمسبحة منہا؛ لکونہا أشرف الأصابع؛ لأنہ آلة التشہد․ ہذا ما عندي ولعل عند غیري ما ہو أحسن منہ․
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند