• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 27656

    عنوان: جناب میرا سوال ہے بہت سی حدیثوں سے ثابت ہے کہ ہمارے پیارے نبی پاک کی داڑھی مبارک اتنی گھنی تھی کہ ماشاء اللہ سینہ مبارک بھر جاتا تھا آیا اس کا مطلب ہے ان کی داڑھی ایک مشت یا ایک مٹھی سے زیادہ تھی؟ اور جب ان کی داڑھی قبضہ سے زیادہ ہوجاتی تھی وہ اس زائد حصوں کو کاٹ دیتے تھے۔ تو جناب مجھے ذرا داڑھی کی شرعی مقدار کتنی ہونی چاہیے اس کی ذرا وضاحت فرمائیں تفصیل کے ساتھ اور کیا ایک مٹھی یا ایک مشت سے زائد داڑھی رکھنا گناہ تو نہیں اور قبضے کی بات جہاں آتی ہے تو قبضے کا کوئی سائز مخصوص ہے تو بتائیں؟ 

    سوال: جناب میرا سوال ہے بہت سی حدیثوں سے ثابت ہے کہ ہمارے پیارے نبی پاک کی داڑھی مبارک اتنی گھنی تھی کہ ماشاء اللہ سینہ مبارک بھر جاتا تھا آیا اس کا مطلب ہے ان کی داڑھی ایک مشت یا ایک مٹھی سے زیادہ تھی؟ اور جب ان کی داڑھی قبضہ سے زیادہ ہوجاتی تھی وہ اس زائد حصوں کو کاٹ دیتے تھے۔ تو جناب مجھے ذرا داڑھی کی شرعی مقدار کتنی ہونی چاہیے اس کی ذرا وضاحت فرمائیں تفصیل کے ساتھ اور کیا ایک مٹھی یا ایک مشت سے زائد داڑھی رکھنا گناہ تو نہیں اور قبضے کی بات جہاں آتی ہے تو قبضے کا کوئی سائز مخصوص ہے تو بتائیں؟ 

    جواب نمبر: 27656

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2790=1207-1/1432

    انگوٹھا اور شہادت والی انگلی ٹھوڑی کے نیچے کرکے داڑھی کے بال ہتھیلی اور انگلیوں سے داب کر مٹھی میں لے لیں یہ قبضہ ہے، خنصر یعنی چھنگلیاں انگلی سے نیچے کی طرف نکلنے والے بال قبضہ سے زائد ہیں، ان کو کاٹ سکتے ہیں اور اگر قبضہ سے تھوڑے زائد بال رہیں تب بھی کچھ مضائقہ نہیں، تاہم اس قدر لمبے نہ ہوجائیں کہ عرفا بدنما معلوم ہوں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند