• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 176824

    عنوان: خالص کالے خضاب كا استعمال كیسا ہے؟

    سوال: امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے، میری عمر ۲۶ سال ہے، میری شادی ابھی نہیں ہوئی ہے، الحمد للہ، میں باشرع ہوں، میرے سر اورداڑھی کے بال بہت تیزی سے سفید ہورہے ہیں، کیا میں اپنے سر اور داڑھی بالوں کو کالا کرسکتاہوں؟ مارکیٹ میں بلیک ڈائی (کیمیکل) آتا ہے، اسے استعمال کرسکتاہوں؟ اس بارے میں بھی میری رہبری فرمائیں، کوئی تیل یا گھریلو نسخہ آپ کو پتا ہو تو وہ تجویز کردیں، آپ سے درخواست ہے کہ جواب دیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 176824

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:651-118T/L=7/1441

    حدیث شریف میں خالص کالے خضاب کے استعمال کی ممانعت آئی ہے؛ اس لیے بالوں کی سفیدی دور کرنے کے لیے ایسا خضاب یا کیمیکل استعمال کرنے کی گنجائش نہیں جو بالوں کو بالکل کالا کر دیتا ہے؛ البتہ جس خضاب یا کیمیکل سے بال بالکل کالے نہیں ہوتے بلکہ مائل بہ سیاہی ہوتے ہیں اس کے استعمال کرنے کی گنجائش ہے۔

    عن جابر بن عبد اللہ، قال: أتی بأبي قحافة یوم فتح مکة ورأسہ ولحیتہ کالثغامة بیاضا، فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”غیروا ہذا بشيء، واجتنبوا السواد“ رواہ مسلم (۲۱۰۲)

    وعن ابن عباس، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”یکون قوم یخضبون في آخر الزمان بالسواد، کحواصل الحمام، لا یریحون رائحة الجنة“ رواہ أبوداود (۴۲۱۲) وقال العلاتي: إسنادہ علی شرط الشیخین، وقال العراقي: إسنادہ جید․ وقال الحافظ ابن حجر: إسنادہ قوي إلا أنہ اختلف في رفعہ ووقفہ وعلی تقدیر ترجیح وقفہ فمثلہ لا یقال بالرأي فحکمہ الرفع (النقد الصحیح ص: ۳۵وتخریج الإحیاء ۱/۱۶۹) وفتح الباري: ۶/۴۹۹) وفي زاد المعاد: النہي عن التسوید البحث، فأما إذا أضیف إلی الحناء شيء آخر، کالکتم ونحوہ، فلا بأس بہ، فإن الکتم والحناء یجعل الشعر بین الأحمر والأسود بخلاف الوسمة، فإنہا تجعلہ أسود فاحما، وہذا أصح الجوابین․ (زاد المعاد ۴/۳۳۷) وفي المحیط البرہاني: وأما الخضاب بالسواد: فمن فعل ذلک من الغزاة لیکون أہیب في عین العدو فہو محمود منہ، اتفق علیہ المشایخ، ومن فعل ذلک لیزین نفسہ للنساء، ولیجب نفسہ إلیہن فذلک مکروہ علیہ عامة المشایخ وبنحوہ ورد الأثر عن عمر رضي اللہ عنہ، وبعضہم جوزوا ذلک من غیر کراہیة، روي عن أبي یوسف أنہ قال: کما یعجبني أن تتزین لي یعجبہا أن أتزین لہا، ہذہ الحملة من شرح ”السیر الکبیر“․ (المحیط البرہاني: ۵/۳۷۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند