• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 171155

    عنوان: سر یا ڈاڑھی کے سفید بالوں میں سیاہ خضاب کرنا

    سوال: شرعی حکم کیا ہے ڈاھی کو کالی کرنا؟ سنا ہے کہ چالیس سے قبل کالی کرنے کی اجازت ہے، اس کی بنیاد کیا ہے اور شادی ابھی قریب میں کی تو اجازت ہے کچھ علماء کے ہاں؟ براہ کرم، مفصل اور مدلل پیش فرمائیں۔

    جواب نمبر: 171155

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:860-712/N=11/1440

    سر یا ڈاڑھی کے سفید بالوں میں سیاہ خضاب کرنا، جس سے سفید بال دیکھنے میں کالے معلوم ہوں اور لوگوں کو دھوکہ ہو،ناجائز اور گناہ کبیرہ ہے، اس میں مرد وعورت، شادی شدہ وغیر شادی شدہ،جوان ، بوڑھے اور بچہ وغیرہ کا کوئی فرق نہیں ہے، صحیح اور مفتی بہ قول یہی ہے ۔

    وأما الخضاب بالسواد الخالص فغیر جائز کما أخرجہ أبوداود والنسائي وابن حبان والحاکم وقال: صحیح الإسناد عن ابن عباسمرفوعاً: ”یکون قوم یخضبون فی آخر الزمان بالسواد کحواصل الحمام لایریحون رائحة الجنة“، … ومن ثم عد ابن حجر المکِي فی الزواجر الخضابَ بالسواد من الکبائر، ویوٴیدہ ما أخرجہ الطبراني عن أبی ا لدرداءمرفوعاً: من خضب بالسواد سود اللّٰہ وجہہ یوم القیامة“ (التعلیق الممجد، باب الخضاب، ص ۳۹۲)، فی شرح الحدیث المذکور أعلاہ فیما نقلناہ عن التعلیق الممجد: وفی الحدیث تہدید شدید في خضاب الشعر بالسواد، وہو مکروہ کراہة تحریم (بذل المجہود،باب ماجاء في خضاب السواد ۱۷: ۹۹،ط: دارالکتب العلمیة، بیروت)، ویکرہ- الخضاب- بالسواد، وقیل: لا، ومرّ فی الحظر (الدر المختار مع رد المحتار، مسائل شتی۱۰: ۴۸۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، أما بالحمرة فھو سنة الرجال وسیما المسلمین، منح (رد المحتار، ۱۰: ۴۸۷)، ومذھبنا أن الصبغ بالحناء والوسمة حسن کما فی الخانیة (المصدر السابق، ص۴۸۸، شرح المشارق للأکمل)، قال الحموي:وہذا فی حق غیر الغزاة، ولا یحرم في حقہم للإرہاب، ولعلہ محمل من فعل ذلک من الصحابة ط(المصدر السابق)

    نیز احسن الفتاویٰ (۸:۳۵۶-۳۷۵)، فتاویٰ رشیدیہ (ص۴۸۹) ، فتاویٰ دارالعلوم دیوبند (۱۶: ۲۳۹-۲۴۵)، امداد الفتاوی (۴: ۲۱۸) اور اصلاح الرسوم (پانچویں فصل، ص ۲۵- ۲۷) وغیرہ دیکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند