معاشرت >> لباس و وضع قطع
سوال نمبر: 153175
جواب نمبر: 153175
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1185-1206/sn=12/1438
(۱) جی ہاں! رخساروں کے بال صاف کرسکتے ہیں، ان کا شمار شرعاً ڈاڑھی میں نہیں ہے، ولا بأس بأخذ الحاجبین وشعر وجہہ ما لم یتشبہ بالمخنث کذا في الینابیع (ہندیہ: ۵/ ۳۵۸، ط: زکریا) نیز دیکھیں: امداد الاحکام ۴/۳۳۳، ط: کراچی، وغیرہ)
(۲) یہ شخص دھوکہ دینے کی کیا شکل اختیار ہے؟ اس کا علم آپ کو کیسے ہوا؟ بہرحال اگر کسی شخص کے ذمے دوسروں کے پیسے ہوں تو اسے چاہیے کہ جتنی جلدی ہوسکے لوگوں کو ان کے پیسے دیدیں، قدرت کے باوجود دیون وغیرہ کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا بڑا گناہ ہے، حدیث میں اسے ”ظلم“ قرار دیا کیا ہے۔ مطل الغني ظلم (بخاری، رقم: ۲۲۸۷)
(۳) اگر اس شخص کی ملکیت میں کوئی ایسی چیز (مثلاً سونا، چاندی، زمین، اثاثہ وغیرہ) ہے جسے فروخت کرکے وہ لوگوں کا قرض کلاً یا جزء ً ادا کرسکتا ہے تو اس پر ضروری ہے کہ اس طرح قرض ادا کرے، اگر قرض ادا کرنے کی کوئی سبیل نہ ہو تو قرض خواہوں سے حقیقی احوال بتاکر معافی کی درخواست کریں، اگر وہ معاف کردیتے ہیں تو بہت اچھا ورنہ پھر مہلت لے کر محنت ومشقت کرکے تھوڑا تھوڑا قرض ادا کرتا رہے اور اللہ تعالیٰ سے اس سلسلے میں خوب دعائیں بھی کرتا رہے۔
------------------------
نوٹ: جواب درست ہے بالخصوص یہ دعا پڑھیں ”اللَّہُمَّ اکْفِنِی بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ، وَأَغْنِنِی بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ“ (د)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند