معاشرت >> لباس و وضع قطع
سوال نمبر: 147462
جواب نمبر: 147462
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 339-290/D=4/1438
داڑھی رکھنا واجب ہے، اس کی کم سے کم مقدار ایک مشت ہے یعنی ایک مشت ہونے سے پہلے کاٹنا گناہ کبیرہ ہے، ائمہ اربعہ کے نزدیک یہ حکم متفق علیہ ہے بے شمار احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی رکھنے کا حکم دیا ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ مسلمانوں کا قومی شعار ہے۔ تمام صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے پابندی کے ساتھ داڑھی رکھی، پورے ذخیرہٴ احادیث میں ایک روایت بھی ایسی نہیں ملتی کہ کسی صحابی نے داڑھی کاٹی ہو۔
(۲) داڑھی کا ایک مشت ہونا بھی ائمہ اربعہ کے درمیان متفق علیہ مسئلہ ہے۔ البتہ جب ایک مشت سے زائد ہوجائے تو مشت سے زائد بالوں کو کٹوادینا جائز؛ بلکہ افضل ہے اور ایک مشت سے پہلے داڑھی کٹوانا کسی کے نزدیک بھی جائز نہیں۔ علامہ ابن الہمام فتح القدیر میں فرماتے ہیں ویحرم علی الرجل قطع لحیتہ وأما الأخذ منہا وہي ما دون القبضة کما یفعلہ بعض المغاربة فلم یبحہ أحد (ج۲ص۳۴۸)
لہٰذا چھوٹی داڑھی رکھنے سے سنت پوری نہیں ہوگی؛ بلکہ داڑھی کاٹنے کا گناہ ہوگا۔
(۳) جی ہاں داڑھی نہ رکھنا گناہ کبیرہ ہے، اس سے آدمی فاسق ہوجاتا ہے۔ گناہ اختیاری چیز ہے جس کا ارتکاب آدمی اپنے اختیار سے کرتا ہے، لہٰذا گناہ جس طرح بغیر داڑھی والا شخص کرتا ہے اسی طرح داڑھی والا شخص بھی اس کا مرتکب ہوسکتا ہے، لیکن ایک نیکی دوسری نیکی پر آمادہ کرتی اور برائی سے بچانے والی ہوتی ہے، اس اعتبار سے داڑھی والا شخص دوسرے نیک کاموں کی طرف راغب اور برے کاموں سے بچنے والا بے داڑھی والے شخص کے مقابلہ زیادہ ہوسکتا ہے؛ کیونکہ داڑھی کی وجہ سے بہت سے برے کاموں سے بچنے کا داعیہ اس کے اندر پیدا ہوگا اور اچھے کاموں کی طرف رغبت اور میلان پیدا ہوگا۔
اللہ تعالیٰ دین کی صحیح فہم عطا فرماوے تاکہ عظمت اور قدر کے ساتھ دنیوی باتوں پر عمل کی توفیق نصیب ہو۔لہٰذا آپ فہم اور توفیق کی دعا کرتے ہوئے اپنے اصلاح کی طرف توجہ دیں ، جو بات معلوم کرنی ہو یہاں سوال بھیج کر معلوم کرلیا کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند