• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 145590

    عنوان: کعبہ کے امام حضرات اپنے سر کو ڈھانپنے کے لیے جو رومال استعمال کرتے ہیں کیا وہ سنت کے مطابق ہے؟

    سوال: (۱) کعبہ کے امام حضرات اپنے سر کو ڈھانپنے کے لیے جو رومال استعمال کرتے ہیں کیا وہ سنت کے مطابق ہے؟ (۲) آر ایس ایس کے مطابق اورنگ زیب نے مندر وں توڑا تھا، نیز انہوں نے طاقت کے سہارے ہندوؤں کو مسلمان بنایا تھا، وہ ظالم تھے اور شیواجی ان سے بہتر تھے، کیا یہ سب باتیں درست ہیں؟

    جواب نمبر: 145590

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 82-78/Sd=2/1438

     (۱) پیغمبر علیہ الصلوٰة والسلام اور حضراتِ صحابہ سے اہتمام کے ساتھ سر کو ڈھانکنا ثابت ہے،اب سر ڈھانکنا خواہ عمامہ کے ذریعہ ہو یا ٹوپی کے ذریعہ، یا ٹوپی اور اُس کے اوپر رومال کے ذریعے ہو یا صرف رومال کے ذریعہ، بہر صورت سر ڈھانکنے کی سنت اداء ہوجائے گی ؛ لیکن یہ سنت سنن عادیہ میں سے ہے ، اس سے معلوم ہوا کہ کعبہ کے امام اپنے سر کو ڈھانپنے کے لیے جو رومال استعمال کرتے ہیں،وہ سنت کے خلاف نہیں ہے،ہاں نماز میں رومال سر پر ڈال کر دونوں طرف چھوڑدینا احناف کے نزدیک مکروہ ہے ۔ کان کِمام أصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بطحًا جمع کمة، وہي القلنسوة المدورة التي کانت مبسوطة علی روؤسہم لازقة غیر مرتفعة عنہا، وکان یلبس القلانس الیمانیة وہن البیض المضربة - إلی قولہ - وکان ربما نزع قلنسوتہ، فجعلہا سترة بین یدیہ وہو یصلي۔ (مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح ۸/۲۰۹تحت رقم: ۴۳۳۳دار الکتب العلمیة بیروت) (۲) یہ باتیں غلط اور بے بنیاد ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند