• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 11713

    عنوان:

    میں مسقط میں رہتاہوں۔ کچھ دنوں پہلے حیدرآباد او ربنگلور میں جمعیة علمائے ہند نے انٹی ٹیررزم کانفرنس(دہشت گردی مخالف کانفرنس)کی تھی۔ یہ پروگرام ای ٹی وی اردو پر براہ راست نشر کیا گیا تھا۔ کیا اسلام میں ٹی وی کا دیکھنا جائز ہے؟ اگر جائز نہیں ہے تو پھر علماء کیوں نشر کرنے کی اجازت دیتے ہیں اور میرے والدبھی جمعیة علماء ہند آندھراپردیش ،ہمام کے ممبر ہیں ۔ کیا ہم اس پروگرام کو ٹی وی پر دیکھ سکتے ہیں؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرماویں۔

    سوال:

    میں مسقط میں رہتاہوں۔ کچھ دنوں پہلے حیدرآباد او ربنگلور میں جمعیة علمائے ہند نے انٹی ٹیررزم کانفرنس(دہشت گردی مخالف کانفرنس)کی تھی۔ یہ پروگرام ای ٹی وی اردو پر براہ راست نشر کیا گیا تھا۔ کیا اسلام میں ٹی وی کا دیکھنا جائز ہے؟ اگر جائز نہیں ہے تو پھر علماء کیوں نشر کرنے کی اجازت دیتے ہیں اور میرے والدبھی جمعیة علماء ہند آندھراپردیش ،ہمام کے ممبر ہیں ۔ کیا ہم اس پروگرام کو ٹی وی پر دیکھ سکتے ہیں؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 11713

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 616=570/ب

     

    کسی چیز کو جواز اور عدم جواز کا مدار قرآن وحدیث پر موقوف ہے، قرآن وحدیث کے خلاف کسی کا قول یا عمل حجت نہیں، اصل قابل اتباع قرآن وحدیث ہے لہٰذا اگر کوئی عالم قرآن وحدیث کے خلاف مطلقاً ٹی وی دیکھنے کی اجازت دے تو اس کی بات قابل قبول نہ ہوگی، البتہ موجودہ حالت میں جب کہ اسلام کی اصل شبیہ بگاڑنے کی سازشیں کی جارہی ہوں، اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے ہرطرح کا پروپیگنڈہ اپنایا جارہا ہو اور ٹی وی کے علاوہ ساری دنیا کے سامنے اسلام کی صحیح صوت حال پیش کرنے کا کوئی اور ذریعہ نہ ہو تو اس ضرورت شدیدہ کی بنا پر بقدر ضرورت بعض فقہاء نے اس کی اجازت دی ہے لیکن ضرورت شدیدہ کی بنا پر کسی ناجائز چیز کے استعمال کرنے کی گنجائش ہونے سے وہ چیز ہمیشہ کے لیے مطلقاً جائز نہیں ہوجاتی اور اس کی حرمت ختم نہیں ہوجاتی بلکہ صرف بقدر ضرورت اس کے استعمال کی گنجائش ہوتی ہے، اور ضرورت پوری ہونے کے بعد پھر اس کی حرمت لوٹ آتی ہے، لہٰذا ٹی وی کا دیکھنا پہلے بھی ناجائز تھا اور اب بھی ناجائز ہے، البتہ ضرورت شدیدہ کے مواقع اس سے مستثنیٰ ہیں اسی ضرورت شدیدہ کی بنا ء پر بعض فقہاء اس کے استعمال کی گنجائش دی ہے، جو صرف بقدر ضرورت جائز ہوگا نہ کہ تمام حالات میں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند