• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 11221

    عنوان:

    آپ نے فتوی نمبر10315میں لکھا ہے کہ کافر اسلام قبول کرنے کے بعد ختنہ کروائے گا۔ میں نے ایک جگہ پڑھا ہے کہ ختنہ سنت ہے او رستر چھپانا واجب ہے اور سنت کو ادا کرنے میں اگر ترک واجب آتا ہو تو وہ سنت ادا نہیں کی جائے گی۔ اس طرح بالغ ہونے کے بعد ختنہ کروانا جائز نہیں او رختنہ بلوغت سے پہلے پہلے ہے۔ برائے مہربانی صحیح صورت حال واضح کردیں۔

    سوال:

    آپ نے فتوی نمبر10315میں لکھا ہے کہ کافر اسلام قبول کرنے کے بعد ختنہ کروائے گا۔ میں نے ایک جگہ پڑھا ہے کہ ختنہ سنت ہے او رستر چھپانا واجب ہے اور سنت کو ادا کرنے میں اگر ترک واجب آتا ہو تو وہ سنت ادا نہیں کی جائے گی۔ اس طرح بالغ ہونے کے بعد ختنہ کروانا جائز نہیں او رختنہ بلوغت سے پہلے پہلے ہے۔ برائے مہربانی صحیح صورت حال واضح کردیں۔

    جواب نمبر: 11221

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 377=36/د

     

    جو آپ نے پڑھا ہے وہ مسلم بچے کے بارے میں ہے کہ جب وہ بالغ ہوجائے تو ختنہ نہ کیا جائے، اس لیے کہ بالغ کا ستر فرض ہے اور ختنہ سنت ہے، اور اس میں بھی فقہاء گنجائش قرار دیتے ہیں اور بلاعذر شدید بالغ سے بھی ساقط نہیں ہوتا، لیکن اگر کافر مسلمان ہو تو بالاتفاق اس کے ختنہ کا حکم ہے، اس لیے کہ وہ بالغ ہوجانے کے باوجود دین اسلام کی مخالفت کررہا تھا اور جب اسلام قبول کرکے مخالفت ترک کردیا ہے تو پوری طرح مخالفت کا ترک اسی وقت چھوڑنا کہا جائے گا جب کہ اسلام کے خلاف کوئی ظاہری علامت بھی باقی نہ رہے: وفي الذخیرة: أن المسلم یُختن مالم یبلغ فإذا بلغ لم یختن لأن ستر العورة فرض والختان سنة فلا یترک الفرض للسنة والکافر إذا أسلم یُختن بالاتفاق لمخالفتہ دین الإسلام وھو بالغ (مجموعة الفتاوی: ۳۱/۹۶، رحیمیہ: ۱۰/۱۳۴، دارالاشاعت کراچی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند