• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 9627

    عنوان:

    صورت مسئلہ یہ ہے کہ میرے بھائی کا سکنڈ ہینڈ گاڑیوں کا کاروبار ہے جس میں وہ سکنڈ ہینڈ گاڑیاں لیتا بیچتا رہتاہے۔ ابھی اس کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے کہ وہ اس کے اس کاروبار میں اچھی طرح کاروبار کرسکے تو وہ مجھ سے پچاس ہزار مانگ رہا ہے کہ مجھے پچاس ہزار دے دو۔ ہر مہینہ مجھے اس میں جو فائدہ ہوگا وہ آپ کو دیتا رہوں گا۔ اور وہ فائدہ متعین کرکے دے یا کبھی کم کبھی زیادہ دے یہ مجھ پر ہے۔ تو کیا میں اسے اس کے کاروبار کے لیے پچاس ہزار دے سکتا ہوں؟ جس پر وہ مجھے ہر ماہ ان پیسوں پر جو فائدہ ہوگا وہ دے گا۔ تو کیا میں اس کی طرف سے وہ فائدہ طے کرکے لوں،یا بغیر طے کیے ہوئے؟ کیا وہ فائدہ میرے لیے جائز ہے؟

    سوال:

    صورت مسئلہ یہ ہے کہ میرے بھائی کا سکنڈ ہینڈ گاڑیوں کا کاروبار ہے جس میں وہ سکنڈ ہینڈ گاڑیاں لیتا بیچتا رہتاہے۔ ابھی اس کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے کہ وہ اس کے اس کاروبار میں اچھی طرح کاروبار کرسکے تو وہ مجھ سے پچاس ہزار مانگ رہا ہے کہ مجھے پچاس ہزار دے دو۔ ہر مہینہ مجھے اس میں جو فائدہ ہوگا وہ آپ کو دیتا رہوں گا۔ اور وہ فائدہ متعین کرکے دے یا کبھی کم کبھی زیادہ دے یہ مجھ پر ہے۔ تو کیا میں اسے اس کے کاروبار کے لیے پچاس ہزار دے سکتا ہوں؟ جس پر وہ مجھے ہر ماہ ان پیسوں پر جو فائدہ ہوگا وہ دے گا۔ تو کیا میں اس کی طرف سے وہ فائدہ طے کرکے لوں،یا بغیر طے کیے ہوئے؟ کیا وہ فائدہ میرے لیے جائز ہے؟

    جواب نمبر: 9627

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2496=417/ ب

     

    آپ اپنے بھائی کے ساتھ شرکت مضاربت کرسکتے ہیں۔ یعنی پیسہ آپ کا ہو محنت اور کام بھائی کا ہو اور نفع چھ ماہ میں یا سال بھر میں جو کچھ ہو اس میں دونوں آدھا آدھا یا ۴۰ اور ۶۰ فیصد یا جو بھی پہلے سے طے کرلیں، اس کے مطابق تقسیم ہوگا۔ یہ صورت جائز رہے گی۔ اور محض پیسے دے کر ماہانہ کچھ نفع لینا یہ سود ہے، جو شرعاً ناجائز ہے۔

    اس کے لیے آپ کے بھائی کو کاروبار کا صحیح حساب کتاب رکھنا ہوگا تاکہ نفع نقصان صحیح طور پر متعین ہوسکے۔ (د)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند