معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 7109
زید اور بکر دونوں تجارت کرتے تھے ۔ زید نے دو لاکھ روپئے قرض لے کر دکان میں لگایا اور بکر نے پچیس ہزار روپیہ لے کر دکان میں لگایا۔ دونوں نفع نقصان میں برابر کے شریک تھے۔ ایک سال تک دکان میں کافی نقصان ہوا، توبکر نے دکان میںآ نا چھوڑ دیا جیسے کہ اس کو اس دکان سے کوئی تعلق ہی نہ ہو، کیوں کہ دونوں نے قرض لے کر پیسہ دکان میں لگایا تھا۔ اب بکرنہ تو دکان میں آرہا ہے اورنہ ہی قرض ادا کررہا ہے۔ زید نے کوشش کر کے ایک لاکھ روپیہ ادا کردیا ہے۔ زید صاحب عیال ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ جب دونوں نفع ونقصان میں شریک تھے تو قرض دونوں کو برابر ادا کرنا چاہیے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب مرحمت کریں۔
زید اور بکر دونوں تجارت کرتے تھے ۔ زید نے دو لاکھ روپئے قرض لے کر دکان میں لگایا اور بکر نے پچیس ہزار روپیہ لے کر دکان میں لگایا۔ دونوں نفع نقصان میں برابر کے شریک تھے۔ ایک سال تک دکان میں کافی نقصان ہوا، توبکر نے دکان میںآ نا چھوڑ دیا جیسے کہ اس کو اس دکان سے کوئی تعلق ہی نہ ہو، کیوں کہ دونوں نے قرض لے کر پیسہ دکان میں لگایا تھا۔ اب بکرنہ تو دکان میں آرہا ہے اورنہ ہی قرض ادا کررہا ہے۔ زید نے کوشش کر کے ایک لاکھ روپیہ ادا کردیا ہے۔ زید صاحب عیال ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ جب دونوں نفع ونقصان میں شریک تھے تو قرض دونوں کو برابر ادا کرنا چاہیے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب مرحمت کریں۔
جواب نمبر: 7109
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1585=1388/ ب
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند