معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 68252
جواب نمبر: 68252
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1362-1438L37=01/1438 اس سلسلے میں درج ذیل امور وضاحت طلب ہیں: (۱) بینک کسٹمر کو جو سامان بیچتا ہے اس میں کسٹمر کی ملکیت تام ہوتی ہے یا نہیں؟ یعنی وہ سامان مکمل کسٹمر کے ضمان او ررسک میں آجاتا ہے یا صرف کاغذی کارروائی ہوتی ہے؟ (۲) بینک ہی کو وکیل بالبیع بنانا ضروری ہے؟ یا کسی اور کو بھی بنایا جاسکتا ہے؟ نیز اگر خود مشتری بیچنا چاہے یا استعمال میں لانا چاہے تو لاسکتا ہے یا نہیں؟ (۳) اگر بینک کو وکیل بالبیع بنانا ضروری ہے تو کیا خریدی ہوئی قیمت سے کم ہی کا وکیل ہوگا یا بینک زائد میں بھی فروخت کرسکتا ہے۔ مذکورہ بالا تنقیح امور کی وضاحت کے بعد دوبارہ استفتاء ارسال کریں پھر ان شاء اللہ جواب دیا جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند