معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 6539
ہم گھڑی، شیشہ، بیگ وغیرہ کا کاروبار کرتے ہیں۔ ہم یہ سامان چین سے خریدتے ہیں۔ یہ سامان مشہور برانڈ کے نقلی ہوتے ہیں مثلاً ربیان رولیکس وغیرہ۔ ہم یہ سامان کراچی میں فروخت کرتے ہیں دکان داروں سے حقیقت بتاکرکے کہ یہ سامان نقلی ہیں اورتقریباً زیادہ تر دکاندار اپنے گراہکوں کو یہ سامان یہی بتاکر بیچتے ہیں کہ یہ نقلی ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ ان نقلی سامان کا خریدنا اور فروخت کرنا جائز ہے؟ پاکستان میں ہم یہ چیزیں مارکیٹ سے کھلے عام بغیر کسی پابندی کے خریدو فروخت کرتے ہیں۔میں نے ماہرین سے دریافت کیا انھوں نے بتایا کہ ان نقلی مال کو خریدو فروخت کرنے کا قانون ہے لیکن اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہے۔ کیا میرے لیے کاپی رائٹ سامان کی تجارت کرنا جائز ہے؟
ہم گھڑی، شیشہ، بیگ وغیرہ کا کاروبار کرتے ہیں۔ ہم یہ سامان چین سے خریدتے ہیں۔ یہ سامان مشہور برانڈ کے نقلی ہوتے ہیں مثلاً ربیان رولیکس وغیرہ۔ ہم یہ سامان کراچی میں فروخت کرتے ہیں دکان داروں سے حقیقت بتاکرکے کہ یہ سامان نقلی ہیں اورتقریباً زیادہ تر دکاندار اپنے گراہکوں کو یہ سامان یہی بتاکر بیچتے ہیں کہ یہ نقلی ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ ان نقلی سامان کا خریدنا اور فروخت کرنا جائز ہے؟ پاکستان میں ہم یہ چیزیں مارکیٹ سے کھلے عام بغیر کسی پابندی کے خریدو فروخت کرتے ہیں۔میں نے ماہرین سے دریافت کیا انھوں نے بتایا کہ ان نقلی مال کو خریدو فروخت کرنے کا قانون ہے لیکن اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہے۔ کیا میرے لیے کاپی رائٹ سامان کی تجارت کرنا جائز ہے؟
جواب نمبر: 6539
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1149=1092/د
گراہک کو جب سامان کا نقلی ہونا بتلادیتے ہیں تو ایسے سامان کا بیچنا جائز ہے لیکن اگر خریدار کے دوسرے کو اصلی کہہ کر فروخت کرنے کا اندیشہ ہو تو احتیاط کرنا بہتر ہے۔
(۲) کاپی رائٹ سامان کی تجارت سے مراد کیا ہے؟ وضاحت سے لکھئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند