معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 62521
جواب نمبر: 62521
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 153-177/L=3/1437-U کسی چیز کا مالک بننے سے پہلے اس کو آگے دوسروں کے ہاتھ فروخت کرنا درست نہیں، احادیث میں اس کی ممانعت آئی ہے۔ یشترط لانعقاد البیع أن یکون المبیع مملوکًا للبائع فبیع ما لا یملکہ البائع باطلٌ، والأصل في ذلک ما روي عن حکیم بن حزامٍ قال سألت رسول اللہ صلی اللہ عیلہ وسلم فقلت یاتیني الرجل لیسألني من البیع ما لیس عندي، اتباع لہ من السوق ثم أبیعہ قال: لا تبع ما لیس عندک․ (ترمذي شریف) (فقہ البیوع: ۱/۳۳۳) اس لیے مذکورہ صورت میں فیکٹری سے پائپ خریدنے سے پہلے ہی کسی کے ساتھ حتمی طور پر عقد بیع کرنا جائز نہیں، البتہ فائنل عقد کرنے کے بجائے آپ خریدار سے مطلوبہ پائپ دینے کا وعدہ کرلیں پھر فیکٹری سے پائپ خریدکر اس سے بیع کا معاملہ کرسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند