• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 612008

    عنوان:

    دکان داروں سے مل کر اُنھیں کم ریٹ پر سامان دینے کی پیش کش

    سوال:

    سوال : ١۔ اگر کسی علاقے میں کوئی سامان بیچا جا رہا ہے اور ہر دکان کی ریٹ میں لگ بھگ ایک یا دو روپے کا فرق ہے تو کیا اسی سامان کو اسی علاقے میں تین روپیہ چار روپے کم کرکے بھیجا جا سکتا ہے کیا یہ جائز ہے ؟

    ٢۔ہم اپنے علاقے میں ہول سیل کا تجارت کرنے کے بارے میں سوچیں ہیں اس کے لئے ہم کسی دوسرے ھول سیلرسے سامان اٹھا رہے ہیں ہال سیل ریٹ میں اور کسی علاقے کے ہر ایک دکان دار کے پاس جا کر یہ کہہ رہے ہیں کہ بھائی ہم ہول سیل ریٹ میں یہ سامان بیچ رہے ہیں آپ میرا فون نمبر لے لیں اور اگر آپ کو لگے گا تو آپ کال کر دیجئے گا ہم سامان لا کے دے دیں گےتو کیا میرا اس طریقہ سے ہر ایک ایک دکاندار کے پاس جانا اور اس سے یہ کہنا درست ہے اور جب کہ میرا سامان کا ریٹ دوسرے ہول سیلر کے ریٹ سے کچھ پیسہ کم ہے کچھ پیسہ تو کیا یہ جائز ہے؟

    جواب نمبر: 612008

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 895-716/H-Mulhaqa=11/1443

     (۱): مال کی زیادہ سے زیادہ نکاسی اور لوگوں کو کم پیسوں میں مال فراہم کرنے کی غرض سے اپنامال مارکیٹ ریٹ سے کم قیمت پر یا مختصر نفع پر سپلائی کرنا جائز ہے ؛ البتہ اس میں دوسرے سپلائروں کو نقصان پہنچانے یا گاہکوں کو آیندہ دھوکہ دینے وغیرہ کا قصدوارادہ یا پلان ومنصوبہ بالکل نہیں ہونا چاہیے، آج کل بہت سے لوگ مارکیٹ میں اس طرح کی حرکت دوسروں کے گاہک توڑنے یا گاہکوں کو آیندہ زیادہ ریٹ پر مال دینے یا مال کی کوالٹی ڈاوٴن کردینے کاکام کرتے ہیں؛ جب کہ یہ سب چیزیں غلط وناجائز ہیں۔

    (2): جی ہاں! آپ کا مختلف دکان داروں سے مل کر اپنے سامان کا ذکر کرنا اور آرڈر کی صورت میں مناسب ریٹ پر دینے کی پیش کش کرنا جائز ہے؛ البتہ ریٹ کم کرنے میں دوسرے سپلائروں کو نقصان پہنچانے یا دکان داروں کو آیندہ دھوکہ دینے وغیرہ کا قصد وارادہ یا پلان ومنصوبہ بالکل نہیں ہونا چاہیے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند