• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 610540

    عنوان: شرکت کی ایک صورت 

    سوال:

    میں نے ایک جگہ اپنے پیسے کپڑوں کے کاروبار میں لگایےا س شرط پر کہ نفع دونوں میں برابر تقسیم ہوگا وہ تجارت کرنے والے بھروسہ بھی دلاءے کہ نقصان ان شاءاللہ نہیں ہوگا لیکن وہ اب کہہ رہے ہیں کہ نفع ہم برابر دیں گے مگر آپ کو انتظار کرنا پڑے گا وہ اپنی نیت خراب کر لیے چونکہ ہمارا معاہدہ ہوا تھا کہ ہر دیڑھ ماہ میں نفع ملے گا تو وہ آٹھ ماہ سے نہیں دیے اب وہ بول رہے ہیں کہ آپ کو نفع ملے گا مگر مہلت دینی پڑے گی تو پوچھنا یہ ہے کہ وہ جو آٹھ ماہ کے پیسے اپنی خوشی سے دے رہے ہیں تو کیا وہ رقم میرے لیے جائز ہوگی؟

    جواب نمبر: 610540

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 623-355/D-Mulhaqa=8/1443

     اگر معاملہ اس طرح ہوا تھا کہ کاروبار میں جو کچھ نفع ہوگا، وہ برابر برابر تقسیم ہوگا اور ہر ڈیڑھ ماہ میں حساب ہوکر نفع تقسیم کیا جائے گا؛لیکن آٹھ ماہ تک حساب نہیں کیا گیا اور اب آٹھ ماہ میں جو کچھ نفع ہوا ہے، اس کا حساب کرکے برابر برابرتقسیم کیا جارہا ہے اورآٹھ ماہ میں جتنا نفع آپ کا بیٹھتا ہے، وہ اکھٹا دیا جارہا ہے، تو آپ کے لیے اکھٹا نفع لینا جائز ہے اور اگر معاملہ کی نوعیت مختلف ہو، تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کریں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند