• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 610245

    عنوان:

    مشتری کا قیمت کم کرکے دینا؟

    سوال:

    سوال : کیا فرماتے ہیں علماء دین و شرح متین مسئلہ ذیل کے بارے میں عبد المعز ابن حافظ اشتیاق صاحب نے نومبر اور دسمبر 2020 میں کُچھ ساری خریدی جسکا اس وقت میں دام فی ساری 790 روپیہ طے پایا تھا 90 دن کی اُدھاری پر لیکن 90 دن کی مدت مکمل ہونے کے بعد بھی پیمنٹ وصول نہیں ہوا اور مزید کُچھ وقت مانگا۔اس کے بعد نومبر 2021 میں بہت تقاضہ کرنے پر یہ کہا کہ آپ کا مال واپس آ رہا ہے ہم اس مال کو واپس کریں گے، لیکن اب فروری 2022 کو ابھی تک مال واپس نہیں ملا اور حساب دیا ہے تو 240 روپیہ فی ساری کم کر کے دیا ہے کیا ان صاحب کا یہ عمل اسلامی نقطہ نظر سے صحیح ہے۔ نیز اب ان صاحب سے مسجد و مدرسے میں زکوٰۃ اور عطیہ کا پیسہ لینا درست ہے؟

    جواب نمبر: 610245

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1009-777/L=8/1443

     مذكورہ بالا صورت میں اگر ذكر كردہ تفصیل واقعی درست ہے اور جناب عبد المعز نے ۹۰ دن كی ادھاری پر ۷۹۰ روپیہ فی ساڑی كے حساب سے مال خریدا تھا اور خرید تے وقت مال كو اچھی طرح دیكھ لیا تھا تو آپسی رضامندی سے عاقدین كے مابین جو قیمت طے ہوئی تھی مشتری پر اسی كی ادا یگی لازم ہے مشتری كا ۲۴۰ روپیہ فی ساڑی كے حساب سے قیمت ادا كرنا شرعا درست نہیں۔ جہاں تک ایسے آدمی سے مسجد ومدرسہ کے لیے زکاۃ یا امداد لینے کا مسئلہ ہے تو اگر وہ اپنے حلال اور پاکیزہ کمائی سے زکاۃ وامداد وغیرہ دیتا ہے تو فی نفسہ اس کے لیے میں مضائقہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند