• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 609745

    عنوان:

    دو ملکوں کی کرنسی کی جنس مختلف ہونے کی بنیاد

    سوال:

    آپ حضرات کے فتاوی میں دو ملکوں کی کرنسی کو مختلف الجنس کہا گیا ہے جبکہ حضرات فقہاء رحمة اللہ علیہم اجمعین نے مختلف الجنس کے جو اسباب حصر کے ساتھ لکھے ہیں وہ صرف تین ہیں 1 اختلاف الاصل 2 اختلاف الوصف ( و سمی فی الفتح زیادة الصنعة ) 3 اختلاف المقصد ۔ جبکہ کرنسی میں ایسا کچھ بھی نہیں کیونکہ سب کی اصل یا تو کاغذ ہے یا قوت خرید ۔ اسی طرح سب کرنسیاں عددی ہیں وصف بھی الگ نہیں اور مقصد بھی ایک ہی ہے یعنی حصول اشیاء ۔ تو آپ حضرات کا دلیل کی بنیاد پر ان کو مختلف الجنس فرماتے ہیں ؟

    جواب نمبر: 609745

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 470-177/TD-Mulhaqa=7/1443

     دو ملکوں کی کرنسی کی جنس مختلف ہوتی ہے؛ اس لیے کہ ہر ملک کی کرنسی کی قوت خرید مختلف ہوتی ہے ،نوٹ مقصود نہیںہوتے ہیں؛ بلکہ یہ مخصوص قوت خرید کی نمائندگی کرتے ہیں، لہذا ہر ملک کی کرنسی الگ جنس شمار ہوگی ۔( تفصیل کے لیے دیکھیے:اسلام اور جدید معیشت و تجارت ، ص: ۱۰۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند