• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 608890

    عنوان:

    تفریح کا ٹکٹ لے کر جانا اور وہاں سے بلاقیمت مچھلی لانا

    سوال:

    سوال :. ڈنمارک ملک میں کسی صاحب کا بڑا تالاب یا حوض ہے . اس نے اسے مچھلیوں سے بھرا اور اسے لوگوں کے لئے تفریح کا سامان بنایا. یعنی اندر جانے کے لئے ایک رقم دینی پڑتی ہے اور پھر اگر مچھلی کی شکاری کے لئے سامان نہ ہو تو عاریةًلینے کے لئے بھی پیسہ دینا پڑتا ہے . پھر ایک دو گھنٹے تک دوست احباب کے ساتھ مچھلی پکڑنے کی کوشش کرسکتے ہیں، اگر مل جائے تو ہر آدمی کے لئے صرف ایک ساتھ لینا جائز ہے باقی کو واپس پانی میں رکھنا پڑتا ہے . سوال یہ ہے کہ اس مچھلی کو گھر لے کر کھانا جائز ہے کہ نہیں یا یہ بیع مجہول ہے ؟ یا کوئی اور ناجائز بیع؟ چند اھم باتیں: اس جگہ پر اس تفریح کے علاوہ کوئی چیز نہیں ہے ، یعنی یہ اصل مقصود ہوتا ہے وہاں جانے کا. اسی طرح بعض مرتبہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ آدمہ خالی ہاتھ لوٹتا ہے . ایسا نہیں ہے کہ وہاں کوئی خاص مچھلی ہے ، اگر صرف مچھلی مقصود ہو تو اس سے بہت سستی میں دکان سے خریدسکتا ہے . ان باتوں کو اس لئے لکھا کہ مجھے تو یہ لگ رہا ہے کہ لوگ جو پیسے دے رہے ہیں وہ مچھلی کے لئے نہیں البتہ اندر جا کر تھوڑی دیر تفریح کرنے کے لئے پیسہ خرچ کر رہے ہیں اور اگر مچھلی بھی مل جائے تو یہ زائد ہے ۔

    مفتیان کرام کا اس کے بارے میں کیا فتوی ہے ؟

    جواب نمبر: 608890

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 714-607/B=06/1443

     صورت مسئولہ میں یہ مچھلی کی بیع نہیں ہے، بلکہ زائرین کے لیے تبرع اور ہبہ ہے، نیز اس کی رقم بھی نہیں لی جارہی ہے، بلکہ یہ تو زائرین کے لیے مقام تفریح کا ٹکٹ ہے، جس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے، لہٰذا اگر مالک کی طرف سے مچھلی لے جانے کی اجازت ہو اور اس کی الگ سے قیمت نہ دینی پڑ رہی ہو تو یہ مالک کی طرف سے تبرع اور ہبہ ہے، جس کو گھر لے جاسکتے ہیں اور کھاسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند