• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 60879

    عنوان: میں نے ایک کمپنی کو ایک کوٹیشن(فہرست قیمت) دی تھی کچھ سامان کی ، اب انہوں نے مجھے اس کا آرڈر دیدیا ہے، جب میں نے کوٹیشن دی تھی تب میرے پاس وہ سامان مارکیٹ میں تھا ،لیکن اب نہیں مل رہا ہے اور میں نے وعدہ بھی کیا تھا کہ میں یہ سامان لادوں گا۔

    سوال: میں سعودی میں ایک کمپنی میں ملازمت کرتاہوں، اس کے علاوہ میں پارٹ ٹائم تجارت کا کام بھی کرتاہوں،میں نے ایک کمپنی کو ایک کوٹیشن(فہرست قیمت ) دی تھی کچھ سامان کی ، اب انہوں نے مجھے اس کا آرڈر دیدیا ہے، جب میں نے کوٹیشن دی تھی تب میرے پاس وہ سامان مارکیٹ میں تھا ،لیکن اب نہیں مل رہا ہے اور میں نے وعدہ بھی کیا تھا کہ میں یہ سامان لادوں گا۔ میں جہاں ملازمت کرتاہوں وہاں یہ سامان ہے ، لیکن کیوں کہ میں نے اپنے ذاتی بزنس سے یہ کوٹیشن دی تھی ، اور جن کو میں نے کوٹیشن دی تھی وہ میری کمپنی سے نہیں لینا چاہتے تھے اور وہ میرا ایک اچھا دوست بھی ہے ، اب چونکہ مجھے وہ کہیں سے نہیں مل رہا ہے تو کیا میں یہ سامان اپنی کمپنی کے اسٹور سے بیچ دوں اور کمپنی کی اس سامان پر جو لاگت ہے وہ کمپنی کو دیدوں اور منافع سارا اپنے پاس رکھ لو؟ کیا میرے لیے یہ منافع جائز ہوگا؟دوسری بات یہ ہے کہ میں اس سامان کی قیمت اپنی کمپنی کو نہ دوں بلکہ اس مالیت کا سامان کمپنی میں لا کر بعد میں واپس کردوں؟

    جواب نمبر: 60879

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 866-831/Sn=12/1436-U سوال سے اندازہ ہوتا ہے کہ کمپنی کے اسٹور سے آپ کو سامان فروخت کرنے یا بدلنے یا عاریت پر لینے کی باضابطہ اجازت نہیں ہے، اگر واقعہ بھی یہی ہے تو صورتِ مسئولہ میں ”آرڈر“ کی تکمیل کے لیے کمپنی کے اسٹور سے بلا اجازت آپ کے لیے سامان بیچنا یا عاریتاً لینا شرعاً جائز نہیں ہے، اگر بیچیں گے تو سامان کی پوری قیمت (لاگت اور منافع دونوں) کمپنی میں جمع کرنا لازم ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند