• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 607992

    عنوان:

    فلیٹ کی خرید وفروخت کے بعد اڑچن پیش آنے پر اقالہ کی ایک صورت کا حکم

    سوال:

    ہماری دعا ہے زید کا فلیٹ تھا اس کا دوست منور اسکے ساتھ ہمیشہ رہتا تھا منور کے دل میں آیا مجھے فلیٹ خریدنا ہے تو منور اپنے دوست زید کو کہ رہا ہے مجھے آپ کا روم خریدنا ہے تو زید نے کہا مجھے 36 لاکھ میں دینا ہے منور نے قیمت کم کرنے کو کہا لیکن زید کہ رہا ہے مجھے 36 لاکھ ملے تو ہی مجھے بیچنا ہے اس سے کم میں نہیں بحر حال منور 36 لاکھ روپے میں لینے تیار ہوگیا منور نے پوری رقم ادا کرلی اس میں یہ بات بھی طے ہوئی تھی کہ پیپر زید کو کلیئر کرکے دینا ہوگا تمام پیپر زید نے دے دیا صرف مینٹنس کی رسید باقی تھی رسید کا کام بلڈر کے ہاتھ میں تھا جب زید بلڈر کے پاس گیا تو بلڈر نے کہا آپ مجھے پچاس ہزار روپے دو تو میں آپ کو رسید دیتا ہوں بحر حال زید نے بلڈر کو پچاس ہزار روپے دے دیا بلڈر نے کہا جب رسید تیار ہوگی تب میں فون کرونگا آپ آکر رسید لیلینا دو تین ماہ گزرنے کے بعد منور کا فون آیا زید کو کہ آپ نے ابھی تک رسید نہیں دی ہے تو زید نے پھر سے بلڈر سے رابطہ کیا رسید کے لیے تو بلڈر نے وہی جواب دیا جب تیار ہوگا میں دونگا اور بلڈر ایسا ہے کہ لوگ اس سے ڈرتے ہیں بدمعاش ہے اور یہ بات منور بھی اقرار کرتا ہے کہ بلڈر بدمعاش ہے اسکے آگے کسی کی بھی نہیں چلتی ہے بحر حال زید بغیر رسید کے واپس آیا تو منور نے کہا مجھے رسید چاہیے تو زید نے کہا بلڈر نہیں دے رہا پچاس ہزار بھر نے کے باوجود اب میں کیا کرو میرے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے تو منور کہ رہا ہے روم واپس لیلو تو زید نے کہا میں نے آپ کو 36 لاکھ میں دیا آپ 36 لیلو تو منور کہ رہا ہے نہیں اب روم کا مالک میں ہو تو میں آپ کو چالیس میں دونگا کیونکہ میں نے اس روم میں کام کروایا ہے جس وقت منور گھر کا کام کروا رہا تھا تو زید اپنے دوست منور سے کہنے لگا ابھی آپ کام مت کروائے کیونکہ ہوسکتا ہے آپ کو اچھا نہ لگے تو آپ کو بیچنے میں دشواری نہ آئے لیکن منور نہیں مانا اور کام کروایا اس لیے زید نے کہا اگر آپ کو 36 لاکھ میں دینا ہو تو دو نہیں تو میں کچھ نہیں کر سکتا جب بلڈر رسید دیگا تو آپ کو دونگا بس میرے پاس یہی راستہ ہے تو منور اپنے دوست زید کو برا بھلا کہنے لگا آپ لوگ دین دار ہے اللہ والے ہے لیکن آپ نے ہم کو دھوکہ دیا ہماری محنت کی کمائی تھی آپ لوگوں کا خون چوس رہے ہیں بحر حال بہت سارے نازیبا الفاظ استعمال کرنے لگا اور لوگوں کے سامنے کہ نے لگا یہ لوگ ایسے ویسے ہے بحر حال ایسی صورت میں زید کی آخرت میں پکڑ ہوگی؟ منور کا کہنا ہے آپ مجرم ہے ایسی صورت میں زید کیا کریں اور اگر بلڈر رسید نہیں دیتا پچاس ہزار بھرنے کے باوجود اور زید روم واپس نہ لے تو کیا آخرت میں اس کی پکڑ ہوگی ، مفتی صاحب مسئلہ کا جواب خوب وضاحت کے ساتھ میں دے تاکہ لوگ بدنام کرنے کی کوشش نہ کرے سوال طویل ہے معذرت خواہ ہو۔

    جواب نمبر: 607992

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:235-40/TH-Mulhaqa=5/1443

     صورت مسئولہ میں اگر منور نے فلیٹ میں کوئی ایسا کام کرایا ہے، جو فلیٹ سے متصل اور اُس کا جزو ہے تو اب اقالہ کرنا یعنی: سابقہ معاملہ فسخ کرنا درست نہیں؛ البتہ دونوں باہمی رضامندی سے از سر نو بیع کرسکتے ہیں اور اس بیع میں منور کو زبردستی اپنی مرضی کی قیمت لگانے کا حق نہ ہوگا؛ بلکہ دونوں باہمی رضامندی سے جو مناسب قیمت طے کریں، اس پر معاملہ ہوگا، پس صورت مسئولہ میں منور یا تو مینٹنس کی رسید کا انتظار کرے یا دونوں باہمی رضامندی سے مناسب قیمت پر فلیٹ کی خرید وفروخت کا معاملہ کرلیں اور منور کو چاہیے کہ سوال میں مذکور بیجا باتوں سے پرہیز کرے ۔

    من شرائطھا -أي: الإقالة-……بقاء المحل القابل للفسخ بخیار؛ فلو زاد زیادة تمنع الفسخ لم تصح خلافاً لھما (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب البیوع، باب الإقالة، ۷: ۳۳۳، ۳۳۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۱۵: ۵۹، ۶۰، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ: ”القابل للفسخ“:……قال ح: أي: القابل للفسخ بخیار من الخیارات کخیار العیب والشرط والروٴیة کما في الفتاوی الھندیة أھ وفي الخلاصة: الذي یمنع الرد بالعیب یمنع الإقالة، ومثلہ في الفتح۔ قولہ: ”فلو زاد إلخ“: ……ویمتنع الفسخ بخیار العیب في موضعین: في المتصلة الغیر المتولدة مطلقاً إلخ (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند