• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 607289

    عنوان:

    نقد کے بالمقابل ادھار کی قیمت زیادہ متعین کرنا

    سوال:

    سوال : میں ایک ایسی کمپنی میں کام کرتا ہوں جو آن لائن کورسز بیچتی ہیں ان کی پروڈکٹ ہاتھ میں آنے والی چیز نہیں ہے موبائل میں وہ کورسز بھیجتے ہیں اور قیمت وصول کرتے ہیں ۔اب میں اس میں سیلز مین کا کام کرتا ہوں ایڈورٹائز کرکے ان کورس کو بیچتا ہوں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ایک دو پروڈکٹ ( کورس) ایسے ہے جس کی قیمت زیادہ ہے مثلا ایک پروڈکٹ کی قیمت ہے 80ہزار اب اس پروڈکٹ کو لینے والا ایک مرتبہ میں پیمنٹ کر کے لے لیں تو اس کو 80ہزار دینے ہیں ہیں اور اگر وہ چاہیں کہ میرے پاس ابھی 80 ہزار نہیں ہے اور میں کچھ رقم ابھی جمع کروا دوں تو اس کے لیے کمپنی نے ایک شکل بنائی ہے کہ آپ کو پہلے 30 ہزار دینے ہوں گے اس کے بعد دس دس ہزار رو پے ہر مہینے 7قسط دینی (ایک مہینے میں 1 قسط)پڑے گی یعنی کل ایک لاکھ روپے ہوگئے ایک مرتبہ میں دینے پر 80 ہزار اور قسطوں پر لینے سے ایک لاکھ ۔ کمپنیوں اسے پہلے سے بطور قرض کوئی رقم نہیں دے رہی ہے بلکہ اس کے پاس سے 30 ہزار روپے کی ڈیپوزٹ لیتی ہے بعد میں دس ہزار کی 7 قسط ۔ تو یہ جو بیس ہزار زیادہ نکلے وہ کیا سود کی شکل ہے یا پھر اس کو سود نہیں کہا جائے گا؟ اور میں سیلز مین ہو تو میرے ذریعہ سے کوئی آدمی اس پروڈکٹ(کورسز) کو قسطوں پر لینا چاہیں تو میرے لئے اس کورسز بیچنے پر کمیشن ملے گا اس کے بارے میں کیا کہنا ہے ؟ وہ حلال ہوگا یا حرام ؟

    جواب نمبر: 607289

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 150-52T/B-Mulhaqa=04/1443

     نقد کے بالمقابل ادھار کی قیمت زیادہ متعین کرنا شرعاً جائز ہے بس شرط یہ ہے کہ مجلس عقد ہی میں نقد یا ادھار میں سے کوئی جہت، حتمی قیمت اور ادائیگی کی مدت جیسے امور طے ہوجائیں؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں قسطوں کی شکل میں ثمن کی ادائیگی کرنے والے کے ساتھ اگر ابتدا ہی میں یہ طے ہوجائے کہ کل قیمت ایک لاکھ ہوگی، ابھی تیس ہزار ادا کرنی ہوگی اور مابقیہ ستر ہزار روپئے قسطوں کی شکل میں سات مہینے میں ادا کرنی ہوگی تو شرعاً اس طرح معاملہ کرنا جائز ہے، نقد کے مقابل ادھار کی قیمت کا زیادہ ہونا مانع جواز نہیں ہے، آپ کے لیے اس طرح معاملہ انجام دینا اور اس پر کمیشن و اجرت لینا شرعاً جائز ہے۔ ․․․․․ أن الثمن ما تراضی علیہ العاقدان سواء زاد علی القیمة أو نقص الخ (درمختار مع رد المحتار: 7/122، کتاب البیوع، مطبوعہ: مکتبہ زکریا، دیوبند) البیع مع تأجیل الثمن وتقسیطہ صحیح الخ (درر الحکام: 1/227، مطبوعہ: دارالجیل، بیروت)۔

    نوٹ:۔ اگر درمیان میں فائنانس کمپنی کا واسطہ ہوتا ہو تو دوبارہ سوال کرلیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند