• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 606248

    عنوان:

    کمپنی کے منیجر سے چوری چھپے کمیشن کھانا؟

    سوال:

    مسئلہ یہ ہے کہ میں ایک کاروبار جانتا ہوں کہ اندرون ملک کنٹینرز، اسکریپ اور جو کھلا سامان سپلائی کرنے والی کمپنیاں ہیں، انہیں کم کرایہ پر ٹرک کا بندوبست کرکے دیتے ہیں، اور جس پر ہم اپنا کمیشن رکھتے ہیں، مثلاََ ہم ٹرک 50000 کا کرایہ پر اٹھاتے ہیں، اور انہیں 55000 کا ریٹ دیتے ہیں، اور یہ کمیشن مارکیٹ کے cometition کے مطابق ہوتا ہے ۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ کمپنیوں کے مالک خود ہم سے ڈیل نہیں کرتے ہیں، بلکہ ان کے مینیجر سے ہمارا واسطہ پڑتا ہے ، جب ہم بل بناتے ہیں، تو مینیجر ہم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بل میں میرا پانچ سے دس ہزار بڑھا کر رکھو اور وہ مجھے الگ سے دے دو۔ کیا ہم مجبوری میں ان کا مطالبہ پورا کرسکتے ہیں، کیونکہ ہم اپنا کام تو ایمانداری سے کر رہے ہیں، یہ ہمیں مشکل در پیش آتی ہے ، اور اگر یہ دینا ہمیں حرام ہے ، تو کوئی قابل عمل ترکیب بتادیں، کیونکہ آج کل اسی نوعیت پر کام ہورہا ہے ، اور میں اس کے عکاوہ کوئی کام بھی نہیں جانتا۔ واضح رہے کہ اس کے علاوہ میرا کوئی کاروبار نہیں ہے ، والد صاحب سے صرف میں نے یہی کام سیکھا ہے ، اور والد صاحب نے بھی ساری زندگی یہی کام کیا ہے ، اور میں نے بھی ان کی حیات تک ان کے ساتھ یہ کام کیا ہے ، اس کے علاوہ میں کوئی اور کاروبار نہیں جانتا ہوں، اور نہ ہی میرا کوئی مستقل ذریعہ معاش ہے ؟

    جواب نمبر: 606248

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:163-126/N=2/1443

     کمپنی کے لیے سامان کی خریداری میں کمپنی کے منیجر چوری چھپے جو کمیشن کھاتے ہیں، یہ بلاشبہ حرام وناجائز اور رشوت ہے، اس میں اُن کا تعاون کرنا بھی جائز نہیں؛ لہٰذا منیجر کے کہنے پر آپ کے لیے بل میں پانچ، دس ہزار روپے بڑھاکر لکھنا جائز نہ ہوگا،آپ اس سلسلہ میں منیجر سے صاف طور پر منع کردیں اور ازق (رزق دینے والے) اللہ تعالی ہیں، اُن پر بھروسہ کریں، وہ آپ کے لیے رزق کا کوئی دوسرا بندوبست فرمائیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند