• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 605658

    عنوان:

    مضاربت کا طریقہ کیا ہوتا ہے؟

    سوال:

    میرا نیا کاروبار ہے جس کے لئے مجھے دوست احباب رقم دینا چا ہتے ہیں کاروبار تعمیراتی سامان سیمنٹ۔چپس۔ماربل وغیرہ پر مشتمل ہے ۔ کیا مزکورہ کاروبار کے لیے میں ایک سے زیادہ لوگوں سے رقم بطور مضاربہ لے سکتا ہوں۔

    جواب نمبر: 605658

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1216-165T/B=01/1443

     مضاربت میں ایک کا پیسہ اور دوسرے کی محنت ہوتی ہے اور دونوں نفع ہونے کے بعد میں اپنے طے شدہ نفع کے مطابق حصہ تقسیم کرلیتے ہیں۔ ایک سے زیادہ کا پیسہ بھی لگاسکتے ہیں۔ اگر مضاربت کی شرطوں کے مطابق شریک کیا تو مضاربت صحیح ہوگی ورنہ فاسد ہوجائے گی۔

    (۱) مثلاً روپیہ دینے والا اپنا روپیہ متعین کرکے بتادے اور دے بھی دے۔

    (۲) نفع پہلے سے طے ہوجائے کہ فلاں کو ایک چوتھائی، فلاں کو دو چوتھائی یا فلاں کو ایک تہائی، فلاں کو دو تہائی، یا فلاں کو 10 فیصد، فلاں کو 20 فیصد، فلاں کو 30 فیصد نفع ملے گا۔

    (۳) نفع میں پہلے سے ہی یہ طے کرنا کہ فلاں کو اتنا روپیہ، فلاں کو اتنا روپیہ تو یہ مضاربت جائز نہ ہوگی؛ بلکہ فاسد ہوگی۔

    (۴) اگر نفع نہیں ہوا تو کام کرنے والے کو کچھ نہیں ملے گا۔

    (۵) اگر نقصان ہوا تو رب المال یعنی پیسے لگانے والے کا ہوگا، محنت کرنے والا نقصان میں شریک نہ ہوگا۔ اگر نقصان کام کرنے والے کے ذمہ ڈالا تو یہ مضاربت فاسد ہے۔

    (۶) اگر کسی فاسد شرط کی وجہ سے مضاربت فاسد ہوگئی تو کام کرنے والے کو اجرت مثل ملے گی، کیونکہ وہ بمنزلہ نوکر کے ہوگا۔ بہرحال ان سب شرائط کے ساتھ مضاربت کا کاروبار شروع کیا جائے تو یہ کام شرعاً صحیح ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند