• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 604157

    عنوان:

    سوال میں مذکور طریقے پر شرکت درست ہے یا نہیں؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان شرع متین مسئلہ مذکورہ کے بارے میں. زید اور عمرو نے بکر سے 50000 فٹ پر مشتمل ایک پلاٹ خریدا . زید کا ایک مکان ہے جس کی مالیت اکیاون لاکھ 5100000 روپے ہے . زید نے عمرو سے کہا کہ میرا مکان اکیاون لاکھ 5100000 سے اوپر جتنے کا بیچا گیا آپ میرے ساتھ اس میں برابر کے شریک ہو. بکر سے پچاس ہزار فٹ پلاٹ خریدنے میں اس مکان کو بھی عوض بنایا جائیگا. مکان کی مالیت پچھتر لاکھ 75000000 روپے رکھینگے . گویا اس مکان کا نفع چوبیس لاکھ 2400000 ہے . زید نے یہ تصریح بھی کی کہ اس منافع میں عمرو میرے ساتھ برابر کے شریک ہے . اور زید نے عمرو کی طرف سے بارہ لاکھ روپے بکر کو اداء کئے . اگر مذکورہ صورت میں مکان کی مالیت اکیاون لاکھ 5100000 روپے رکھا جاتا تو پلاٹ کی ایک فٹ 460 کا پڑجاتا لیکن چونکہ مکان کو پچھتر لاکھ روپے کا شمار کیا اس وجہ سے بکر نے پلاٹ کی ایک فٹ 510 روپے کا شمار کیا. گویا مکان کی قیمت بڑھنے کے ساتھ ساتھ زمین کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا. یاد رہے کہ: ۱:-مذکورہ صورت میں زید اور عمرو پلاٹ میں برابر کے شریک ہیں اور زید نے عمرو کو اپنے مکان کی منافع میں بھی برابر کے شریک ٹہرایا. اور گواہوں کے سامنے اس بات کی تصریح بھی کی گئی تھی جو تحریری شکل میں موجود ہے . اور چوبیس لاکھ نفع کو پلاٹ کے عوض بناکے بکر کو اداء کیا۔

    ۲:- زید کے مکان کی بازاری قیمت پچاس لاکھ ہے .جبکہ مذکورہ معاملہ میں چوہتر لاکھ روپے رکھی. اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا عمرو 24 لاکھ میں برابر کے شریک ٹھہرایا جائے گا یا نہیں؟

    جواب نمبر: 604157

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:837-221T/L=1/1443

     صورتِ مسؤولہ میں عمرو کی شرکت زید کے مکان میں درست نہیں ، کیونکہ یہ مکان تنہا زید کا ہے ، عمرو نے اس مکان کو نہ زید سے باقاعدہ خریدا ہے اور نہ زید نے یہ مکان عمرو کو شرعی طور پر ہبہ کیا ہے ، اس لئے اس میں عمرو کی شرکت کا کوئی مطلب نہیں ؛ کیونکہ شرکت کا مطلب ہے کہ کم از کم دو آدمی سرمایہ اور نفع میں شریک رہنا طے کریں وشرعا: (عبارة عن عقد بین المتشارکین فی الاصل والربح) جوہرة. الدر المختار للحصفکی (4/ 490) یہاں صرف نفع میں شرکت طے ہوئی ہے اصل میں کوئی شرکت نہیں ، لہٰذا یہ شرکت کا معاملہ نہیں ہے ، پس مکان کی قیمت متعین کرنے اور اس کو حاصل کرنے کا حق دار صرف زید ہوگا ؛ البتہ زید اور عمر و میں اس کے علاوہ جو پلاٹ میں شرکت ہے اس کے بارے میں پورا معاملہ اور اس کے طے شدہ شرائط لکھ کر دوبارہ سوال کریں ، پھر ان شاء اللہ اس کا جواب دیا جائے گا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند