• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 604050

    عنوان: علمائے کرام کا تاجر بننا

    سوال:

    علمائے کرام کو عوام نے اپنا غلام بناکے رکھا ہے مسائل بتاؤ تو وہی بتاو جو ان کو پسند ہے ورنہ تنخواہ نہیں دیں گے ۔ یا مسجد کی امامت سے نکال دیں گے یا مدرسے کی مدرسی سے نکال دیں گے ۔ اب بے چارے روزی روٹی کے خاطر عوام کی بات کو ماننے کے لیے مجبور ہوجاتے ہیں ۔ اور شریعت جو بھی کہتی ہو وہ اپنی جگہ لیکن عالم صاحب کو تو وہی بولنا ہوگا جو عوام چاہتی ہے ایسے صورت حال میں کیا علمائے کرام کو تاجر بن کر تجارت کے ساتھ دینی خدمت مفت میں یا فیس لے کر کرنا تاکہ عالم کی غیرت محفوظ رہے ، نیز حق کی بات کو حکمت کے ساتھ بتانے اور دینی علمی دعوتی اصلاحی خدمات کے کرنے میں کسی پریشانی کا سامنا نا کرنا پڑے کیسا ہے ؟

    جواب نمبر: 604050

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 905-673/H=08/1442

     جو علماء کرام وائمہ عظام اپنے کارہائے مفوضہ کو اخلاص کے ساتھ اصول کے مطابق انجام دیتے ہیں اُن کو عوام اپنا غلام نہیں بناتے بلکہ خود عوام ہی اُن حضرات کے غلام بنے رہنے میں اپنی سعادت سمجھتے ہیں یہ محض فرضی بات نہیں بلکہ موجودہ اکابر کے حالات میں بھی یہ امر مشاہَد ہے۔ قرآن کریم اور احادیث طیبہ میں بھی اِس قسم کے مضامین وارد ہوئے ہیں کہ اخلاص کے ساتھ دینی خدمت انجام دینے والے حضرات کی عزت محبت وقار و مودت لوگوں کے دلوں میں اللہ پاک ڈال دیتا ہے اور آپ کی یہ تجویز کہ علماء تاجر بن کر تجارت کے ساتھ دینی خدمت مفت میں انجام دیں اس قسم کی تجاویز کو حضراتِ اکابر اور اکابر کے اکابر ماہرین علوم شریعت راسخین فی العلم نے مسترد کردیا ہے بظاہر تو یہ بڑی عمدہ اور خوشنما تجویز ہے مگر علماء اگر تاجر بن گئے تو عامةً تجارت اُن کو اپنی طرف کھینچ لے گی اور آہستہ آہستہ دینی خدمت پر تجارت ہی کا غلبہ ہوجائے گا یہ کچھ فرضی احتمال نہیں بلکہ حقائق و واقعات ہیں۔ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب رحمہ اللہ تعالی رحمة واسعہ نے اپنی کتاب ”آپ بیتی“ اور الاعتدال میں نیز حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی نوراللہ مرقدہ نے افاضاتِ یومیہ میں تفصیل کے ساتھ ان جیسے امور کو بیان فرمایا ہے بالخصوص علماء کرام کو حضراتِ اکابر کی ہدایات و نصائح کو مشعل راہ بناکر دینی خدمت انجام دینا چاہئے کہ اِسی میں عافیت دارین مضمر ہے واللہ الہادی الی سواء السبیل۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند