• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 603427

    عنوان:

    دودھ لیٹر كے بجائے كلو كے حساب سے بیچنا كیسا ہے؟

    سوال:

    صورت مسئلہ: دودھ کی دکان والا باڑے والے سے دودھ کلو کے حساب سے خریدتا ہے جو چالیس کلو میں 37 لیٹر بنتاہے اب اگر دوکان پر لیٹر کے حساب سے دودھ بیچے تو اسے فی بالٹی 3 لیٹر نقصان ہوتا ہے *سوال*: اب سوال یہ ہے کہ آیا اس دوکان والے کیلئے دودھ کلو کے حساب سے بیچنا جائز ہے ؟ جس کی صورت یہ ہوگی کہ لیٹر کا پیمانہ چھوٹا کرکے کلو بھر کرنا پڑیگا۔نیز اگر پیمانہ کو کلو کے مطابق کر بھی دیں تو پیمانے سے ناپتے وقت دودھ کی دسومت اور رقت کی وجہ سے وزن کا بالکل برابر رہنا ضروری نہیں تو براہ کرم یہ ارشاد فرمائیں کہ کیا مذکورہ صورت ناجائز ہے یا جائز؟ اگر ناجائز ہے تو برائے کرم کوئی متبادل صورت ارشاد فرمائیں۔ جزاکم اللہ

    جواب نمبر: 603427

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 573-641/M=10/1442

     دودھ کے خرید و فروخت میں تعامل ناس کیا ہے؟ یعنی عام طورپر لوگ کلو کے حساب سے خرید و فروخت کرتے ہیں یا لیٹر کے حساب سے؟ اور کلو اور لیٹر اِن دونوں پیمانوں میں فرق کتنا ہے؟ اور دوکان والا جب کلو کے حساب سے دودھ خریدتا ہے تو کلو ہی کے حساب سے بیچنے میں کیا اشکال اور پریشانی ہے؟ اور جس پیمانہ سے بھی بیچا جائے لوگوں پر معاملہ مشتبہ تو نہیں رہتا یعنی خریدار اِس دھوکے میں تو نہیں رہتا کہ ہم دودھ لیٹر کے حساب سے خرید رہے ہیں جب کہ حقیقت میں اسے دودھ کلو کے حساب سے دیا جاتا ہو؟ تمام صورت حال واضح طور پر لکھ کر سوال کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند